ملتان: (دنیا نیوز) شاہ محمود قریشی کی میڈیا سے گفتگو، کہا کہ اقوام متحدہ اجلاس میں پاکستان کا نقطہ نظر پیش کیا، شہبازشریف کیخلاف کیس تحریک انصاف نے نہیں بنایا، نیب خودمختار ادارہ ہے، عدالتوں کا احترام کرنا چاہیے، شہباز شریف کو قانونی جنگ لڑنے کا حق ہے۔
ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اقوام متحدہ اجلاس میں پاکستان کا نقطہ نظر پیش کیا، کسی جماعت نہیں پاکستان کے موقف کو اجاگر کیا۔ امریکا کیساتھ تعلقات کو صرف افغانستان اور بھارت کے چشمے سے دیکھنا درست نہیں، تعلقات میں بہتری کے لیے کوشش جاری ہے۔ امریکا دو سال سے مسلسل پاکستان کیخلاف نقطہ چینی کر رہا تھا۔ پومیپو کیساتھ ملاقات میں واضح الفاظ میں ایشوز پر بات کی، ایک دم آسمان سے تارے توڑ کر نہیں لاسکتے، پومپیو کیساتھ ہونے والی ملاقات سے معطمن ہوں۔ مائیک پومپیو کیساتھ ملاقات کے بعد امریکا کے مؤقف میں تبدیلی آئی، امریکا میں پاکستان کا مؤقف بڑے موثر انداز میں پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ صرف ایک نشست میں سب کچھ حاصل نہیں کیا جاسکتا، دہشت گردی کیخلاف پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف ہونا چاہیے۔ اقوام متحدہ میں تقریر کو سراہنے پر سب کا مشکور ہوں، میری تقریر تمام پاکستانیوں کی آواز تھی۔ بدقسمتی سے امت مسلمہ میں جو اتفاق ہونا چاہیے تھا نہیں ہے، امت مسلمہ بٹی ہوئی ہے۔ شاہ محمود نے مزید کہا کہ او آئی سی اجلاس میں بھی الحمداللہ ہمیں کامیابی حاصل ہوئیں۔
شہباز شریف کی گرفتاری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کی گرفتاری عدالتی عمل ہے، نیب نے تحقیق کے بعد گرفتاری کا فیصلہ کیا، نیب خودمختار ادارہ ہے۔ شہباز شریف کیخلاف کیس تحریک انصاف نے نہیں بنایا، ہمیں عدالتوں کا احترام کرنا چاہیے، گرفتاری سے پی ٹی آئی کا کوئی کریڈٹ نہیں، نہ کسی کو کریڈٹ دے سکتا ہوں نہ لے سکتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو قانونی جنگ لڑنے کا حق ہے۔
بھارت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مشرقی سرحد کی طرف سے مسلسل چبن مشکلات پیدا کرتی ہے، پاکستان نے کبھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا۔ بھارت لیت ولال سے کام لے رہا ہے، ملاقات طے کی بعد میں پیچھے ہٹ گیا۔ پاکستان نے نیک نیتی سے کرتار پورہ کھولنے کی تجویز دی، پاکستان کی اب بھی آفر قائم ہے۔
صحافی نے شاہ محمود قریشی سے سوال کیا کہ کیا آپ کی بھارتی وزیر خارجہ سے ملاقات نہیں ہوئی؟ تو شاہ محمود قریشی نے مسکرا کر جواب دیا کہ آنکھوں ہی آنکھوں میں آمنا سامنا ہوا، نہ میں نے آن کی آنکھوں میں جھانک کر دیکھا اور نہ وہ میرے سپنوں میں آتی ہیں۔