اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چودھری اور مسلم لیگ ن کے سابق وزیر مشاہد اللہ خان نے سینیٹ کا درجہ حرارت بوائلنگ پوائنٹ تک پہنچا دیا، ایک دوسرے پر الفاظ کے وار، چیئرمین سینیٹ بیچ بچاؤ کرانے میں ناکام ہو گئے۔
فواد چودھری اور مشاہد اللہ خان نے سینیٹ اجلاس کے دوران ایک دوسرے کیخلاف سخت زبان کا استعمال کیا، وزیرِ اطلاعات غصے میں بولتے رہے جس پر چیئرمین سینیٹ نے فواد چودھری کو مشاہد اللہ خان سے معافی مانگنے کا کہا، مگر انہوں نے انکار کر دیا۔
مشاہد اللہ نے بھی مسلسل تلخ نوائی جاری رکھی اور حکومت پر سخت تنقید کے نشتر چلاتے رہے۔ چیئرمین سینیٹ نے بے بس ہوکر قائدِ ایوان شبلی فراز اور پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی سے مدد طلب کی لیکن پھر بھی لڑائی ختم نہ ہوئی۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان لڑائی ختم نہ ہوئی تو شیری رحمان اٹھ کھڑی ہوئیں، انہوں نے فواد چودھری اور مشاہد اللہ دونوں کو ڈانٹ پلائی کہ دونوں بیٹھ جائیں اور معاملہ ختم کریں۔
سینیٹر مشاہد اللہ خان کا کہنا تھا کہ پہلے نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز کیساتھ ظلم کیا گیا اور اب شہباز شریف کیخلاف انتقامی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ شہباز شریف کی گرفتاری سے ملک کو اربوں روپے کا نقصان ہوا، نام تحریک انصاف اور اپنے لوگوں کو نواز رہے ہیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ حکومت بتائے کہ ڈیمز فنڈز میں کتنے پیسے اکٹھے ہوئے، اگر لوگوں نے انہیں ووٹ دیئے ہوتے تو نوٹ بھی دیتے۔ مشاہد اللہ خان نے ملکی معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈالر 138 تک پہنچ گیا ہے، اگر انہیں عوام کا خیال ہوتا تو روپے کی قدر کم نہ ہوتی، آج پٹرول اور گیس کی قیمتیں بھی بڑھ چکی ہیں، وزیرِ خزانہ بڑی بڑی باتیں کرتے تھے۔
انہوں نے اپنے خطاب کے دوران شعر پڑھتے ہوئے کہا کہ گردنیں کاٹ دو گے تو لہو بولے گا، پانی کیس میں بلایا گیا اور آشیانہ کیس میں شہباز شریف کو گرفتار کیا گیا۔ شہباز شریف کو دھکے دے کر تذلیل کی گئی۔