اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیرِ خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت وفاق کو مضبوط کرے گی اور چھوٹے صوبوں کو ساتھ لے کر چلے گی۔
قومی اسمبلی میں بجٹ بحث کو سمیٹتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کے نام پر گزشتہ حکومتوں نے کاغذات میں کھربوں روپے خرچ کرنے کے دعوے کئے لیکن حقائق یہ ہیں کہ گزشتہ سال صرف 661 ارب روپے خرچ ہوئے تھے۔ بلوچستان کے منصوبے کاغذات میں تھے لیکن مکمل نہیں کئے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت نے بجلی بلوں کی عدم ادائیگی کی بنا پر بلوچستان اور کے پی کے میں لوڈ شیڈنگ کی حالانکہ گزشتہ حکومتوں نے بجلی کی ترسیل کے نظام پر بھی سرمایہ کاری نہیں کی۔ ماضی کی حکومتوں نے ایک دوسرے پر معاشی ابتری کے الزامات عائد کرتے رہے ہیں۔
اسد عمر نے کہا کہ زرداری کی معاشی ابتری پالیسی کا رونا رو کر اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف سے اربوں ڈالر کے قرضے حاصل کئے تھے۔ نواز شریف دور حکومت کے سرکلر ڈیٹ کے نام پر 480 ارب کے قرضے ادا کئے لیکن اب یہ سکینڈل نیب میں موجود ہے، اب یہ قرضے 1200 ارب سے تجاوز کر گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ جو ہم 40 سال میں کام نہ کر سکے پی ٹی آئی والے 40 دن میں کیوں مکمل نہ کرسکے۔ گردشی قرضوں کے باعث آئی پیز نے بجلی پیدا کرنا بند کر دی، پی ایس او کے لئے پاس درآمدی آئل کیلئے پیسے نہیں ہیں، سٹیل مل کو ن لیگ کی حکومت نے بند کر دیا، بیواؤں کی پنشن کے پیسے بھی روک کر رکھا گئے تھے، ورکر ویلفیئر کے اربوں روپے بھی ن لیگ نے لوٹ لئے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے اسد عمر کی تقریر کے جواب میں کہا کہ اسد عمر کی تقریر میں سچ کا فقدان ہے، سچ اور مفروضوں کے مابین فرق ہونا چاہیے۔ مسلم لیگ (ن) نے ملک سے اندھیرے ختم کرنے کا اعلان کیا تھا، کیا وہ اندھیرے ختم کئے ہیں یا نہیں۔ پی ٹی آئی نے کے پی کے میں بجلی پیدا کرنے کا دعویٰ کیا جو پورا نہیں کیا۔ کے پی کے میں منفی 6 میگاواٹ بجلی پیدا ہوئی تھی، ملک سے اندھیروں کے خاتمہ کا کریڈٹ نواز شریف حکومت کو جاتا ہے، ملک کے اندر 5000 میگاواٹ کے سستے ترین منصوبے میں جو برق رفتاری سے مکمل ہوئے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ترقیاتی بجٹ 600 ارب روپے کا تھا تاہم کم فنڈز کے خرچ ہونے کی وجہ الیکشن کمیشن کی پابندی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سچ تو یہ ہے کہ 71 سال کے دوران پہلی مرتبہ چین سے منصوبوں میں فنانسنگ ہوئی، یہ کریڈٹ بھی نواز حکومت کو جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے ماضی کے منصوبوں کو بھی مکمل کرایا جیسا کہ نیلم جہلم منصوبہ اور کچھی کنال منصوبہ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نیلم جہلم منصوبہ کا آڈٹ کرائیں اور ذمہ دار حکمرانوں کا احتساب کیا جائے، ہم بھرپور اپوزیشن کریں گے اور مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے مابین خلیج قائم کرنے کی بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔
وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ شیر سکڑ کر بلی رہ گیا ہے، اس لئے ایوان میں شہباز شریف کو کھسیانہ بلی کا فقرہ دہرایا ہے۔ کے پی کے اور بلوچستان میں اب بھی کئی گھنٹے لوڈشیڈنگ جاری ہے اور ملک کے بڑے بڑے شہروں میں لوڈشیڈنگ جاری ہے، ملک سے لوڈشیڈنگ ختم نہیں ہوئی۔
اسد عمر نے کہا کہ نواز حکومت نے سستے ترین بجلی کے منصوبے نہیں لگائے بلکہ نیپرا کی رپورٹ میں 3 روپے فی یونٹ بجلی مہنگی کرنے کی سفارش کی ہے کیونکہ ن لیگ نے مہنگے ترین بجلی کے منصوبے لگائے تھے۔ نواز حکومت اپنی کوتاہی کی ذمہ داری الیکشن کمیشن کو نہ بتائیں۔
بعد ازاں سینیٹ اجلاس سے خطاب میں وزیرِ خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ 2013ء میں سی پیک کا معاہدہ ہوا تھا لیکن ایک سال تک صوبائی حکومت کو شراکت دار نہیں بنایا گیا تھا، ڈھائی سال بعد ہمیں بتایا گیا کہ سی پیک معاہدوں پر دستخط ہو چکے ہیں۔
وزیرِ خزانہ نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت کوئی ایسا کام نہیں کرے گی بلکہ وفاق کو مضبوط کرے گی اور چھوٹے صوبوں کو ساتھ لے کر چلے گی۔ ریکوڈک منصوبے پر بلوچستان حکومت کا آن بورڈ ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریکوڈک کے بارے میر حاصل بزنجو سے اتفاق نہیں کرتا، انہوں نے کہا کہ ریکوڈک منصوبے سے وفاق کا تعلق نہیں، وفاق ریکوڈک منصوبے پر اپنی رائے دے سکتا ہے۔