لاہور: (روزنامہ دنیا) اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ سندھ نے پتہ چلایا ہے کہ کراچی کی ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز میں کم ازکم 70 افراد ایسے ہیں جو چپڑاسی بھرتی ہوئے تھے لیکن جعلی دستاویزات کی بنیاد پر ترقیاں پاتے پاتے گریڈ 18 تک پہنچ گئے ہیں۔
محکمہ اینٹی کرپشن وزیراعلیٰ مراد علی شاہ سے ان ملازمین کی برطرفی، ان سے واجبات واپس لینے اور انہیں ترقیاں دینے والے افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش کرے گا۔ ذرائع کے مطابق اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے انویسٹی گیشن افسر زاہد میرانی نے کراچی کی پانچوں ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز کے کمشنروں کو خطوط لکھ کر کہا ہے کہ کے ایم سی اور ڈی ایم سیز میں ڈی پی سی کے بغیر ترقیاں دی گئی ہیں جو سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہے اس لئے جن اساتذہ اور محکمے کے دیگر عملے کو خلاف ضابطہ ترقیاں دی گئی ہیں، ان کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔ ذرائع کے مطابق اینٹی کرپشن کے تحقیقاتی افسر نے تفصیلات فراہم نہ کرنے پر سخت کارروائی کرنے کا بھی کہا ہے۔
ذرائع کے مطابق اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے کی جانے والی ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کے ایم سی اور ڈی ایم سیز میں سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے افراد کوجعلی ڈگریوں پر گریڈ ایک سے گریڈ 18 تک ترقیاں دے کر اہم عہدوں پر تعینات کیاگیا ہے جس سے ترقی کے انتظار میں بیٹھے افسران کا حق مارا گیا۔ ذرائع کے مطابق تحقیقات میں کہا گیا ہے کہ جعلی ڈگری کی بنیاد پر ترقیاں دینے والے افسران کے خلاف بھی تحقیقات کا عمل شروع کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ اپنی تحقیقات میں وزیر اعلیٰ مرادعلی شاہ سے ان ملازمین کی برطرفی، ان سے واجبات واپس لینے اورانہیں ترقیاں دینے والے افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش کرے گی۔ ذرائع کے مطابق اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات کے مطابق کے ایم سی اور ڈی ایم سیز میں جعلی دستاویز ات کی بنیاد پر گریڈ ایک سے گریڈ 18 تک ترقیاں پانے والوں میں سید انور حسین شاہ،نیئر اقبال اور ضرار سلیم کو پرنسپل کے عہدے پر ترقیاں دی گئیں۔
سہیل رانا، شعیب عالم خان، عبدالخالق، شیر علی اور جاوید خان کو ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کے عہدوں پر، محمد سلطان اور محمد حنیف فاروقی کو ڈپٹی ایجوکیشن آفیسر، عبدالرئیس، فرید رضا، رضی الرحمن، سید حیدرعباس نقوی، محمد یاسین ، کامران علی اور طلعت صدیقی کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ آفیسر، محمد عرفان ، محمد علیم اورحنیف کو ڈپٹی ایجوکیشن آفیسر ،محمد سلیم خان، شاکر حسین شیخ ، عبدالوسیم، عبدالغفار اختر ،سید انصار حسین اور سید ابرار احمد کو سپرو ائزر ،منصور احمد، ذوالفقار حسین شاہ، سید سلیم احمد ، فرح وسیع،ارشد الرحمن ،نور علی، خدیجہ تسلیم، محمد ارشد علی، زاہد حسین اور راشداللہ خان کو ایچ ایس ٹی ،عبدالوسیم کو آفس سپر نٹنڈنٹ اور محمد شفیق کوایڈمن آفیسر ،ممتاز نیازی، جاوید انصار ،محمد ندیم،سید کاشف حسین، فیصل سرفراز، وسیم احمد،روبینہ شیخ، حفیظ الرحمن ، عبدالحفیظ خان، محمد سرفراز خان،محمد یحیی، ایوب جزبانی، فرخ بلال، نازیہ، ارشاد احمد، شکیل انصاری، محمد نوید، فرزانہ عزیز، بینش سجاد، کومل رحمن، محمد مصلح الدین، روبینہ پروین، شائستہ صدیقی،وسیم احمد،محمد قمر، محمد الطاف اور زاہد علی کو جے ایس ٹی ،مرزا جیلانی بیگ، نوید حبیب،محمد عامر، عبدالشفیق اور سید کاشف حسین کو ہیڈ کلرک جب کہ سیدغلام حسین کو پرائمری سکول ٹیچر کے عہدے پر ترقی دی گئی۔
تحریر: شمس کیریو