پنجاب 56 کمپنیز اسکینڈل کو منظر عام پر آئے ایک سال مکمل

Last Updated On 21 October,2018 10:44 am

لاہور: (دنیا نیوز) پنجاب 56 کمپنیز اسکینڈل منظر عام پر آئے ایک سال ہوگیا، شہبازشریف، قمرالاسلام راجہ، فواد حسن فواد، احد چیمہ سمیت کئی بڑی گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔

نیب نے 2ارب روپے ریکور کر کے قومی خزانے میں جمع کروائے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے بھی 210ارب روپے کی بے ضابطگیوں، مبینہ کرپشن اور لوٹ مار کی نشاندہی کر کے رپورٹ نیب اور پنجاب حکومت کے سپرد کر دی۔

 دنیا نیوز نے پچھلے سال 20اکتوبر 2017 کو پنجاب 56 کمپنیز اسکینڈل سے پردہ چاک کرتے ہوئے اربوں روپے کی کرپشن اور بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی، تحقیقاتی رپورٹس پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے از خود نوٹس لیا۔

چیئرمین نیب بھی ایکشن میں آئے، چیف جسٹس نے کمپنیز میں لوٹی گئی رقوم کی واپسی کیلئے کئی سماعتیں کیں۔ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف سمیت متعدد سیاستدان اور بیورو کریٹس عدالت عظمیٰ میں کئی بار پیش ہوئے۔

نیب لاہور نے تحقیقات شروع کیں تو بڑے نام سامنے آنے لگے، ثبوتوں کی روشنی میں افسران اور سیاسی شخصیات کی گرفتاریاں شروع کر دی گئیں۔ 23 بیورو کریٹس سمیت کئی سیاستدانوں کے نام ای سی ایل میں ڈالے گئے۔ سابق وزیراعلی شہباز شریف اور سابق رکن اسمبلی قمرالاسلام راجہ کو گرفتار کیا گیا۔ فواد حسن فواد، وسیم اجمل، احد چیمہ اور تاثیر احمد سمیت کئی افسران بھی نیب کی حراست میں ہیں۔ سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق،سلمان رفیق، شہبازشریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز اور داماد علی عمران کے گرد بھی گھیراتنگ کیا گیا۔

نیب نے سابق کمشنر لاہور جواد رفیق ملک کے رشتہ دار کو گرفتار کر کے کروڑوں روپے ریکور کئے، اسکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث سابق ایم ڈی لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی بلال مصطفیٰ اور دیگر اہلکار بیرون ملک فرار ہو گئے۔ نیب لاہورنے ایک سال میں دو ارب روپے کے قریب لوٹی ہوئی رقم وصول کر کے خزانے میں جمع کرائی، مزید اربوں روپے کی لوٹ مار کا بھی سراغ لگا لیا گیا۔

کمپنیز اسکینڈل کے دو کرپشن ریفرنس عدالت میں جمع کرائے گئے، دنیا نیوز کی نشاندہی پر آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے آڈٹ شروع کیا تو اب تک 210 ارب سے زائد بے ضابطگیوں، گھپلوں اور مبینہ کرپشن کی آڈٹ رپورٹ پنجاب حکومت کے سپرد کی جا چکی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قائد اعظم سولر پاور کمپنی میں 58 ارب روپے کی مبینہ لوٹ مار اور بے ضابطگیاں ہوئیں، قائد اعظم تھرمل پاور کمپنی 16 ارب روپے، پنجاب انڈسٹریل اسٹیٹ مینجمنٹ اینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی 11 ارب نگل گئی جبکہ صاف پانی کمپنی میں بھی تقریباً 4ارب روپے خرچ کئے گئے لیکن عوام کو ایک بوند صاف پانی نہ مل سکا۔

انجینئرنگ کنسلٹنسی سروس میں قومی خزانے کو دو ارب روپے جبکہ لاہور نالج پارک کمپنی میں29 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا، فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ میں ایک ارب سے زائد کی بے ضابطگیاں منظر عام پر آئیں، پنجاب سکلز ڈویلپمنٹ کمپنی میں 68 کروڑ روپے سے زائد کا چونا لگایا گیا، لاہور اور فیصل آباد کی پارکنگ کمپنیوں میں بھی اربوں کا نقصان ہوا، گوجرانوالہ، ملتان ،راولپنڈی،لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں بھی بڑے پیمانے پر مبینہ کرپشن سامنے آئی، پنجاب ہیلتھ انیشیوٹیو مینجمنٹ کمپنی 18 کروڑ جبکہ پنجاب انرجی ہولڈنگ کمپنی میں 4 کروڑ کا نقصان ہوا۔ پنجاب 56 کمپنیز میں من پسند ٹھیکیداروں اور ارکان اسمبلی کو نوازے جانے کا بھی انکشاف ہوا۔ مہنگے داموں ٹھیکے دئیے گئے۔

وزیر اطلاعات پنجاب کہتے ہیں کمپنیز اسکینڈل میں ملوث افراد کا بلاتفریق احتساب ہو گا۔