اسلام آباد: (دنیا نیوز) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے پولیس اہلکاروں سے بدتمیزی کرنے والی خاتون ڈاکٹر شہلا کی درخواست ضمانت منظور کر لی۔
ڈاکٹر شہلا کی درخواست ضمانت پر سول جج ثاقب جواد کی عدالت میں سماعت ہوئی۔ ڈاکٹر شہلا کے وکیل نے کہا کہ ان کی موکلہ نے اتنا بڑا جرم نہیں کیا، وہ اپنے رویے پر شرمندہ ہیں۔
پولیس کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ڈپلومیٹک ایریا میں ایسی حرکت سے عالمی سطح پر ملک کی بدنامی ہوئی۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد ڈاکٹر شہلا کو پچاس ہزار کے ضمانتی مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
یاد رہے کہ تھانہ سیکرٹریٹ پولیس نے ناکے پر اہلکاروں سے بدتمیزی کرنے پر خاتون کو گرفتار کیا تھا۔ خاتون ڈاکٹر کو ڈپلومیٹک انکلیو میں بغیر نمبر پلیٹ کی گاڑی میں داخلے سے روکا گیا تھا جس پر انھوں نے ڈیوٹی پر موجود اے ایس آئی سے بدتمیزی کی تھی۔
اسلام آباد پولیس نے ڈاکٹر شہلا کو شناخت کے بعد چکلالہ میں گھر سے گرفتار کر کے ویمن تھانے منتقل کیا جس کے بعد ڈیوٹی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کر دیا گیا۔
ملزمہ کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ڈاکٹر شہلا دل کی مریضہ ہیں، دباؤ میں ذہنی حالت مفلوج ہو جاتی ہے، پولیس نے رہنمائی کی بجائے دباؤ کا ماحول بنا دیا۔
جج عدنان رشید نے حکم دیا کہ تفتیشی افسر ملزمہ کا طبی معائنہ کرائیں، معائنے کے بعد ڈاکٹر تجویز کرتے ہیں تو ہسپتال میں داخل کرا دیں، صحت مند قرار دیا جائے تو جیل بھجوا دیں۔
دوران سماعت معزز جج نے پولیس کے ہدایت دی کہ وکیل صفائی کو واقعے کی ویڈیو کلپ دکھائیں۔ بعد ازاں عدالت نے ڈاکٹر شہلا کی درخواست ضمانت مسترد کر دی اور ایک روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور کر لیا۔
قبل ازیں وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو قانون کے مطابق کارروائی کی ہدایت کی تھی۔ وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ نئے پاکستان میں ہر کوئی قانون کے تابع ہے اور حکومت فرض شناسی سے اپنا کام سر انجام دینے والوں کے ساتھ ہے۔