اسلام آباد: (دنیا نیوز) سابق وزیراعظم نواز شریف نے العزیزیہ ریفرنس میں عدالت کی طرف سے دئیے گئے پچاس میں سے 44 سوالات کا تحریری جواب جمع کروا دیا۔
نواز شریف نے کہا ہے کہ ٹیکس گوشواروں میں اپنے مکمل اثاثے ظاہر کر چکا ہوں، ایوان کی تقریر کو عدالت میں ثبوت کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا۔
سماعت کے موقع پر نواز شریف نے روسٹرم پر آ کر پوچھے گئے سوالات میں سے پانچ کے جواب ریکارڈ کا حصہ بنوائے۔ نواز شریف نے کہا کہ عوامی عہدہ سنبھالنے کے بعد شریف خاندان کا بااثر فرد بننے کی بات محض تفتیشی افسر کی رائے ہے، میرے والد میاں محمد شریف آخری سانس تک ہمارے خاندان کے بااثر شخص تھے۔
نواز شریف نے کہا کہ انکم ٹیکس، ویلتھ سٹیٹمنٹ اور گوشواروں میں اپنی مکمل آمدن اور ذرائع آمدن ظاہر کیے۔ حسن اور حسین نواز کے گوشواروں سے متعلق جواب دینے کا مجاز نہیں ہوں، گلف سٹیل کے قیام اور فروخت میں ان کا کوئی کردار نہیں رہا۔
عدالت نے نواز شریف کے وکیل کو کہا کہ اگر یہ تمام جوابات یو ایس بی میں دے دیں تو بہتر ہوگا، تاہم وکیل نے بتایا کہ ان کے پاس صرف ہارڈ کاپی موجود ہے۔
عدالت نے نواز شریف سے جواب کی کاپی لے کر اسے عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی ہدایت کی۔ نواز شریف کو تین گھنٹوں کیلئے جوڈیشل کمپلیکس سے جانے کی اجازت دی گئی جس کے بعد وہ تین بجے دوبارہ پیش ہوئے اور آج ریکارڈ ہونے والے بیان کے گیارہ صفحات پر دستخط کیے۔
پچاس میں سے چھ سوالوں کے جوابات سوال دوہرائے جانے اور ریکارڈ کی عدم دستیابی کو بنیاد بنا کر نہیں دئیے گئے۔ عدالت نے نواز شریف کو مزید 101 سوال فراہم کر دئیے جن کے جواب جمعرات کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنائے جائیں گے۔