فیض آباد دھرنا کیس میں اداروں کی رپورٹس مسترد

Last Updated On 16 November,2018 06:00 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) ملک قانون کے مطابق چلانا ہے یا سٹریٹ پاور سے، کیس نہیں چلانا تو بتا دیں اسے دفن کر دیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریمارکس، اٹارنی جنرل اور سیکرٹری اطلاعات جمعرات کو طلب

جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا ہے کہ حکومت فیض آباد دھرنا کیس نہیں چلانا چاہتی تو بتا دے، دھاندلی کے نام پر ریڈ زون میں بھی دھرنا دیا گیا تھا، الزام ثابت نہ ہونے پر دھرنا دینے والوں کو قوم سے معافی مانگنا چاہیے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل سہیل محمود نے اٹارنی جنرل کی لاہور میں پیشی کے باعث سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی تو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا یہ کیس مذاق نہیں ہے، پورا پاکستان بند ہو گیا تھا، ہم بھی تو عدالت ہیں، کیا لاہور میں زیادہ اہم کیس تھا، اٹارنی جنرل کو آج کی تاریخ ان کی مرضی سے دی گئی تھی، اگر حکومت اس کیس کو نہیں چلانا چاہتی تو عدالت کو بتا دے، حکومت کہہ دے کہ دھرنا کیس دفن کر دیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے چیئرمین پیمرا سے کہا کہ آپ کا رویہ سول ملازمین والا نہیں، یہ ملک کسی ایک شخص کی ملکیت نہیں، آئین کے تحت چلتا ہے، کیا بیوروکریٹس کبھی آئین نہیں پڑھتے؟

فاضل جج نے دوران سماعت ایک اور موقع پر ریمارکس دیئے کہ ریڈ زون میں بھی ایک دھرنا ہوا تھا، ان کا مطالبہ تھا کہ دھاندلی کمیشن بنایا جائے، جوڈیشل کمیشن میں دھاندلی کا الزام ثابت نہیں ہو سکا، دھرنا دینے والوں کو قوم سے معافی مانگنا چاہیے۔