اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے اینٹی کرپشن مقدمات میں وزیراعلیٰ کی اجازت دینے کا اختیار معطل کر دیا، اختیارات فوجداری قوانین کی بنیادی روح سے متصادم اور غیر آئینی ہیں، عدالت نے ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب حسین اصغر کی درخواست پر فیصلہ سنایا۔
سپریم کورٹ نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے بدعنوانی کے مقدمات میں وزیراعلیٰ سے اجازت لینے کا اختیار معطل کرتے ہوئے اسے غیر آئینی قرار دیدیا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے ڈی جی اینٹی کرپشن کی درخواست پر سماعت کی۔
ڈی جی اینٹی کرپشن حسین اصغر کی طرف سے صفدر شاہین پیرزادہ ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ عدالت نے کہا کہ وزیراعلیٰ سے کرپشن مقدمات میں اجازت لینے کا اختیار غیر آئینی ہے، سیاسی اجازت لینا تو فوجداری قوانین کی بنیادی روح سے ہی متصادم ہے۔
ڈی جی اینٹی کرپشن نے اس موقع پر کہا کہ بڑے بیوروکریٹس کیخلاف کارروائی کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب کی اجازت لازمی ہے، وزیراعلیٰ اجازت نہ دیں تو بیوروکریٹس کیخلاف مقدمہ درج نہیں کیا جا سکتا۔
سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے اینٹی کرپشن مقدمات میں وزیراعلیٰ کی اجازت دینے کا اختیار معطل کر دیا اور اینٹی کرپشن انکوائریوں سے متعلق لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت مقدمات 2 ہفتوں میں نمٹانے کا بھی حکم دیا۔