کراچی: (دنیا نیوز) قائد آباد ڈی سی آفس کے نزدیک ٹھیلوں میں موجود بم کے دھماکے سے 2 نوجوان جاں بحق اور 9 افراد زخمی ہوگئے۔ تین زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ دھماکے سے اطراف کی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور بجلی کی فراہمی بھی منقطع ہوگئی۔ آئی جی سندھ نے پولیس کو ریڈ الرٹ کردیا۔
موقع سے پولیس کو ایک اور بم ملا جسے بم ڈسپوزل سکواڈ نے غیر موثر بنا دیا۔ دھماکہ نصب شدہ ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا۔ قائد آباد کے علاقے قائد آباد پل ڈی سی آفس کے نزدیک واقع نجی ہسپتال کے گرد پرانے کپڑوں اور پھلوں کے ٹھیلوں کے درمیان دھماکہ ہوا جس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ بجلی کی فراہمی منقطع ہونے سے صورت حال مزید کشیدہ ہوگئی۔ دھماکے سے 11 افراد زخمی ہوئے جنہیں ہسپتال پہنچایا گیا۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور علاقے کے گھیرے میں لے لیا۔
اس دوران امدادی ٹیموں کے رضاکاروں کے سوا کسی کو دھماکے کے مقام کے نزدیک جانے نہیں دیا گیا۔ 2 نوجوان جناح ہسپتال میں علاج کے دوران دم توڑ گئے۔ جناح ہسپتال کے شعبہ ایمرجنسی کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی نے بتایا کہ تین زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ جاں بحق ہونے والوں کی شناخت 17 سالہ علی حسن اور 16 سالہ پپو عرف منشی ولد مشتاق کی حیثیت سے ہوئی۔ علی حسن قائد آباد کا رہائشی تھا۔ وہ سات بہنوں کا اکلوتا بھائی تھا اور پھلوں کا ٹھیلا لگاتا تھا۔ زخمیوں میں رشید ولد رفیق، مشتاق ولد بلال، حق نواز ولد رمضان، صدیق ولدداؤد، اللہ دتہ ولد رضا، ارسلان ولد طارق اور قمرعباس ولد حیات شامل ہیں۔
ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کا کہنا ہے کہ بم کی نوعیت کے حوالے سے بم ڈسپوزل سکواڈ اور دیگر تفتیشی اہلکاروں نے شواہد جمع کرلیے ہیں۔ جانچ کے بعد ہی صورت حال واضح ہوسکے گی۔ تمام زاویوں سے تفتیش کی جا رہی ہے ۔ سرچنگ کے دوران بم ڈسپوزل سکواڈ کو ایک اور بم ملا جو ٹفن باکس میں تیار کیا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دوسرا بم پہلے سے زیادہ طاقتور تھا۔ سی ٹی ڈی انچارجز راجہ عمر خطاب اور مظہر مشوانی بھی جائے وقوع پر پہنچے اور معلومات حاصل کیں۔ راجہ عمر خطاب کا کہنا تھا کہ بم ٹھیلے پر نصب تھا۔ دھماکا ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا۔ ابھی واضح نہیں کہ دہشت گردوں کا ہدف کون تھا۔