جلو: (دنیا نیوز) بھارت سے لاہورآتے ہوئے سمجھوتہ ایکسپریس کا انجن فیل ہو گیا۔
بھارت سے لاہورآتے ہوئے سمجھوتہ ایکسپریس کا انجن جلو سٹیشن پر فیل ہو گیا۔ریلوے انتظامیہ کی غفلت کے باعث 2 گھنٹے سے سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین جلو اسٹیشن پر موجود ہے۔ سمجھوتہ ایکسپریس میں 91 پاکستانی زائرین سمیت بھارتی مسافر بھی موجود ہیں۔
سمجھوتہ ایکسپریس کی تاریخ:
پاکستان اور بھارت کے درمیان مسافر ٹرین چلانے کا فیصلہ سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو اور بھارتی ہم منصب اندرا گاندھی کے درمیان 2 جولائِی 1972ء کو شملہ معاہدے میں ہوا، سمجھوتہ ایکسپریس کا افتتاح 22 جولائی 1974ء کو ہوا جس کے بعد ٹرین امرتسر اور لاہور کے درمیان 42 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے لگی۔
بھارتی پنجاب میں 1980ء کی دہائی میں خالصتان کی تحریک شروع ہوئی تو ٹرین کو بھارتی سرحدی ریلوے اسٹیشن اٹاری تک محدود کردیا گیا، سال 2000ء میں ٹرین کا فاصلہ مزید کم کرکے 3 کلومیٹر کردیا گیا، پہلے یہ ٹرین روزانہ چلتی تھی مگر 1994ء میں ہفتے میں 2 روز تک محدود کردی گئی۔
ٹرین کی 39 سالہ تاریخ میں سروس کی پہلی طویل معطلی نومبر 2001ء میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کے بعد یکم جنوری 2002 کو ہوئی، پاکستان اور بھارت کے درمیان ریلوے کا رابطہ تقریباً 2 سال کے بعد 15 جنوری 2004ء کو بحال ہوا۔
دوسری مرتبہ سروس 27 دسمبر 2007ء کو سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کے بعد معطل کی گئی، بھارتی سرزمین پر سمجھوتہ ایکسپریس کے مسافروں کو ڈرانے دھمکانے کیلئے متعدد واقعات تو ہوتے ہی رہے ہیں مگر 19 فروری 2007ء کو بھارت کے تاریخی شہر پانی پت کے قریب دہشت گردوں نے حملہ کرکے ٹرین کو آگ لگادی جس میں 68 مسافر جن میں اکثریت پاکستانیوں کی تھی، جاں بحق ہوگئے، تحقیقات میں پتہ چلا کہ واقعے کے ماسٹر مائنڈ بھارتی شہری کرنل پروہت اور آسی مانند تھے جن کو تاحال سزا نہیں دی جاسکی، اس سنگین واقعے کے باوجود پاکستان نے سمجھوتہ ایکسپریس سروس کو روکنے پر اصرار نہیں کیا اور پچھلے 11 سال میں ٹرین اٹاری سے لاہور کے درمیان چلتی رہی ہے۔