پشاور: (ویب ڈیسک) ضلع نوشہرہ کے علاقے ازاخیل بالا میں بننے والی ایک سڑک کی لاگت پر جرمن سفیر نے اعتراض کر دیا، کہا یہ غیر معیاری سڑک اتنی مہنگی کیوں بنائی گئی۔
گذشتہ روز مارٹن کوبلر نے ٹویٹ کی کہ ازاخیل بالا میں بنائی گئی اس سڑک کو دیکھیں جسے مقامی دیہاتیوں نے جرمنی کے کے ایف ڈبلیو بینک کی مدد سے تعمیر کیا۔ ایک کلومیٹر کی سڑک جس پر جس پر چالیس لاکھ لاگت آئی بارہ انچ کی تہہ کے ساتھ۔ یہی سڑک خیبرپختونخوا کی حکومت نے ایک کروڑ روپے کے خرچ سے بنائی جس کا معیار ناقص ہے (چھ انچ)۔ کیا آپ مجھے بتا سکتے ہیں کیوں؟
Look at this road at azakheel bala build by the villagers, financed by #Germany s @KfWpress. 1 km build by villagers cost 4 mio with a 12 inch layer. same road build by @KPGovernment costs 10 mio pkr with lower quality (6 inches). CAN YOU TELL ME WHY?? pic.twitter.com/xpoUxeOWAg
— Martin Kobler (@KoblerinPAK) December 5, 2018
کے پی کے وزیرِ اطلاعات شوکت یوسف زئی نے جرمن سفیر کے ٹویٹ پر ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کمیونٹی کی بنائی گئی سڑک میں سیفٹی اسٹینڈرڈ اور انجینئرنگ ڈیزائن کا ذکر نہیں ہے۔
شوکت یوسف زئی نے بتایا کہ حکومت مٹیریل ٹیسٹ اور عالمی ڈیزائن کے معیار کے تحت سڑکیں بناتی ہے، کمیونٹی کی جانب سے بنائی گئی سڑک میں کسی قسم کے ٹیکس ادا نہیں کیے گئے، جب کہ حکومت تمام تر ٹیکس ادا کرنے کی پابند ہوتی ہے۔ وزیرِ اطلاعات نے مزید کہا کہ کمیونٹی کی بنائی گئی سڑک میں کراس ڈرینیج اور نکاسی کا ذکر بھی نہیں ہے، صوبائی حکومت قوانین کے تحت رجسٹرڈ کنٹریکٹرز کو ٹھیکے فراہم کرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت انجینئرز کی رائے پر کم بولی لگانے والے کنٹریکٹرز کو ٹھیکے دے رہی ہے، کم بولی والے کنٹریکٹرز کو ٹھیکے دینے سے خزانے کو خاطرِ خوا بچت ہو رہی ہے۔
Excellency, the answer to your question is very simple. The road, you are pointing out to, does not show specifications and does not describe the kind of drainage system built along the road or the cross drainage structures.
— Information & PRs KP (@infokpgovt) December 5, 2018
Shoukat Yousafzai
Minister for Information and PRs, KP.
دریں اثنا وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اجمل وزیر نے کہا کہ وہ جرمن سفیر کی بات کی تردید نہیں کرتے تاہم یہ جاننا ضروری ہے کہ کمیونٹی اور حکومتی سطح کے منصوبے میں فرق ہے، حکومتی سطح پر ٹیکس، ٹائم کوسٹ اور ٹینڈر کے مسائل ہوتے ہیں۔
جرمن سفیر کے ٹویٹ کے بعد سلسلہ وار ٹویٹس میں اس سڑک اور اس کے حوالے سے جواب دیا گیا ہے جس میں مختلف سوالات بھی اٹھائے گئے ہیں جیسا کہ یہ سوال کہ مارٹن کوبلر نے یہ نہیں بتایا کہ جو سڑک وہ دکھا رہے ہیں اس کا معیار اور بننے کا طریقہ کیا تھا۔
مگر سوشل میڈیا پر ایک سفیر کی جانب سے اس قسم کی ٹویٹ پر شدید ردِ عمل دکھایا گیا۔
صحافی عدیل حسن جعفری نے سوال کیا کہ میں پی ٹی آئی کا حامی نہیں ہوں کس نے اجازت دی جرمن سفیر کو موازنہ کرنے اور سیاسی بیانات دینے کی؟ ایسام احمد نے لکھا یہ کمنٹ کرنا بہت عجیب لگ رہا ہے اُن کی جانب سے خصوصاً سوشل میڈیا پر۔ شاید وہ پی ٹی آئی کے بہت حمایتی کا الزام لگنے کے بعد اسے بیلنس کرنے کی کوشش کر رہے ہیں؟ جو بھی وجہ ہو اس کے بہت سارے پہلو ہیں اس پر تنقید کرنے سے قبل۔ اور یہ اُن کا کام نہیں ہے۔
افتخار فردوس نے لکھا لگتا ہے مسٹر کوبلر نے اپنی اس ٹویٹ سے چائے کی پیالی میں طوفان برپا کر دیا ہے۔