کراچی: (دنیا نیوز) کراچی سمیت سندھ میں گیس بحران کے ساتھ ایک اور صبح کا آغاز ہو گیا، پبلک ٹرانسپورٹ نایاب ہے۔ گیس بحران پر پیپلزپارٹی نے وفاقی حکومت کیخلاف مظاہروں کا اعلان کردیا۔
کراچی اور لاہور میں گیس بحران سے عوام مسلسل اذیت سے دوچار ہیں، لاہور میں گیس نایاب ہو گئی، مختلف علاقوں میں گیس پریشر انتہائی کم ہونے سے شہریوں کو سخت پریشانی اٹھانا پڑی، قیمت بڑھنے پر ایل پی جی بھی شہریوں کی پہنچ سے باہر ہو گئی۔ سمن آباد، اقبال ٹاؤن، اچھرہ، مزنگ، راج گڑھ، ساندہ، جوہر ٹاؤن، فتح گڑھ، سلامت پورہ اور ہربنس پورہ سمیت مختلف علاقوں میں گیس پریشر انتہائی کم رہا۔
شہریوں نے شکوہ کیا کہ ناشتہ اور رات کا کھانا بازار سے لا نے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ بچے بھی بھوکے سکول جاتے ہیں۔ شہر کے مختلف علاقوں میں ایل پی جی بلیک میں 170 سے 180 روپے فی کلو تک فروخت کی جا رہی ہے ۔ریفارئنریز نے فرنس آئل کی پیداوار نصف کرتے ہوئے پاور پلانٹس کو تیل کی سپلائی میں نمایاں کمی کر دی۔ سوئی سدرن نے بھی پاور پلانٹ کیپٹو کو گیس کی سپلائی بند کر دی جس کے باعث آئندہ چند روز میں بجلی کا بحران بڑھنے کا امکان ہے۔
دوسری جانب لاہور میں سی این جی کی فراہمی دوبارہ شروع ہو گئی جس سے لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی کی دو روز سے بند 186 بسیں چل پڑیں۔ کراچی سمیت سندھ بھرمیں سی این جی سٹیشنز کو گیس فراہمی معطل ہے جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ادھر سی این جی سٹیشنز مالکان نے گیس بحال نہ کئے جانے کی صورت میں آج سوئی سدرن کے دفتر کے باہر دھرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ تاہم وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور خان نے ملک بھر کے سی این جی سٹیشنز کو جلد گیس بحال کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔ سی این جی ایسوسی ایشن کے رہنماؤں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ اس مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کیلئے فوری اقدامات کر رہے ہیں اور جلد ہی کسی بھی وقت بند علاقوں میں گیس سپلائی بحال ہو جائے گی۔
پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں وزیر اعلٰی کے مشیر برائے اطلاعات و اینٹی کرپشن مرتضیٰ وہاب کیساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے تحت سندھ کے ہر ضلعی صدر مقام پر احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔ امتیاز شیخ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت سے رابطہ کیا گیا مگر گیس کی بحالی کے حوالے سے پیش رفت نہیں ہوئی۔ دریں اثنا وزیر اعلٰی سندھ نے کہا کہ گیس کا بحران سندھ کے عوام سے روزی روٹی چھیننے کے مترادف ہے ۔گھریلو صارفین ہی پریشان نہیں، صنعت کا پہیہ بھی رکا ہوا ہے۔