لاہور ہائیکورٹ: بسنت منانے کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر

Last Updated On 19 December,2018 10:58 pm

لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے بسنت منانے کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر کر لی ہے، کل صبح 9 بجے درخواست پر سماعت ہو گی۔

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب حکومت کی جانب سے بسنت منانے کے اقدام کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی ہے۔ جسٹس عاطر محمود بسنت منانے کے اعلان کے خلاف کل صبح 9 بجے درخواست پر سماعت کریں گے۔

صفدر شاہین پیرزادہ ایڈووکیٹ نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ بسنت خونیں کھیل کی شکل اختیار کر گیا تھا جس کی وجہ سے پابندی لگائی گئی تھی، ایسی تفریح جو انسانی جانوں کے ضیاع کا باعث بنے، اس کی اجازت دینا خلاف آئین ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ حکومت مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے بسنت کی اجازت دے رہی ہے۔ ڈور پھرنے کے واقعات سے بے شمار قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور پتنگ بازی کی وجہ سے اربوں روپے کی قومی املاک کا نقصان ہوا، اس لیے عدالت حکومت کی جانب سے بسنت کی اجازت دینے کا اقدام کالعدم قرار دے۔

ادھر بسنت پر پابندی ختم کرنے کے حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیر قانون کو لیگل نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔ یہ قانونی نوٹس شہری میاں خلیل حنیف نے اپنے وکیل مدثر چودھری کی وساطت سے ارسال کیا۔

نوٹس کے متن میں کہا گیا کہ حکومت پنجاب 15 دنوں میں اپنا بیان واپس لے ورنہ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا، بسنت ایک خونی کھیل ہے جس پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے پابندی لگائی، خونی کھیل میں کئی معصوم جانیں ضائع ہونے کا خطرہ ہے۔

دوسری جانب پنجاب اسمبلی میں بھی بسنت منانے کے فیصلے کیخلاف قرار داد جمع کروا دی گئی ہے۔ مسلم لیگ ن کی رکن اسمبلی حنا پرویز کی جانب سے جمع کروائی گئی درخواست میں کہا گیا ہے بسنت منانے کا فیصلہ غیر دانشمندانہ ہے، سپریم کورٹ از خود نوٹس لے۔

بسنت منانے کے اعلان سے جاں بحق افراد کے ورثا کا غم تازہ بھی ہو گیا ہے۔ اعداوشمار کے مطابق گزشتہ 10 سال کے دوران 200 سے زائد افراد قاتل ڈور کا شکار ہوئے۔ 2004ء میں 9 افراد بسنت کے دن گردن پر ڈور پھرنے سے جان کی بازی ہار گئے تھے۔

2005ء میں 19 شہری خونی کھیل کی بھینٹ چڑھے، 2007ء میں 10 افراد جاں بحق جبکہ 700 سے زائد زخمی ہوئے، جس کے بعد 2009ء میں اس تہوار پر مکمل پابندی کے احکامات جاری کیے گئے۔

دھاتی ڈور کی زد میں آ کر گردنیں کٹوانے والوں کے لواحقین حکومت کے اس فیصلے کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، عام شہری بھی حکومت سے اس فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ پتنگ بازی کی وجہ سے ہلاکتوں میں لاہور پہلے، گوجرانوالہ دوسرے جبکہ راولپنڈی تیسرے نمبر پر ہے۔