اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کی کوششوں کی بدولت امریکا اور طالبان میں مذاکرات ہوئے، اس کا کریڈٹ موجودہ حکومت کو جاتا ہے جبکہ یمن کے مسئلے پر بھی پیشرفت ہوئی ہے۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان پر کچھ ماہ پہلے نکتہ چینی کرنے والے آج ہمارے کرادار کو سراہتے ہیں۔ امریکا پہلے طالبان کو تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں تھا، 17 سال افغانستان میں خون کی ہولی کھیلی گئی، اب ان کے ساتھ ہی مذاکرات کرنا بہت بڑی پیشرفت ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امن واستحکام خطے کی ضرورت ہے، معاشی ترقی کے لیے امن درکار ہے، اگر ہم نے قوم کو غربت سے نکالنا ہے تو مشرقی اور مغربی سرحد پر امن چاہیے، پاکستان نے کبھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا، وزیراعظم عمران خان نے اقتدار سنبھالتے ہی امن کے لیے بھارت کو خط لکھا۔ وزیراعظم نے کہا بھارت ایک قدم توہم دوآگے بڑھائیں گے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے کرتارپور راہداری کھول کر امن کا پیغام دیا، جو سکھ کمیونٹی کی دیرینہ خواہش تھی۔ پوری دنیا کے سکھوں نے پاکستان کے اقدام کو سراہا، امرتسر میں ’پاکستان زندہ باد‘ تک کے نعرے لگے۔ الیکشن کی وجہ سے سشما سوراج نے پاکستان آنے سے معذرت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں ہم نے دیں، جو قیمت پاکستان نے ادا کی، بھارت کو اس بات کا احساس ہونا چاہیے، پرامن ہمسایہ ہماری ضرورت ہے۔ سترہ سال سے افغانستان میں جنگ جاری ہے، افغان امن کے لیے پاکستان اپنا رول ادا کر رہا ہے۔ تحریک انصاف حکومت نے پہلے دن سے کہا کہ افغانستان کا مسئلہ جنگ سے نہیں، ڈائیلاگ سے حل ہوگا۔