قومی اسمبلی میں صوبے، صوبے کا کھیل

Last Updated On 21 December,2018 09:41 am

لاہور: (طارق عزیز) جنوبی پنجاب صوبہ کے قیام پر سیاسی جماعتوں نے جس طرح کے خیالات اور تجاویز کا ایوان میں اظہار کیا ہے وہ 'دلی دوراست' کے مترادف ہے، حکومتی جماعت تحریک انصاف سمیت پیپلزپارٹی، ن لیگ سب صوبہ صوبہ کھیل رہی ہیں، مسلم لیگ ن کے صدر، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے صوبہ بہاولپور کی بحالی اور جنوبی پنجاب صوبہ کے قیام کے لئے بل لانے کا اعلان کر کے سرائیکی عوام کی منزل مزید دور کر دی ہے، دو صوبوں کا قیام عملاً ممکن نہیں ہے۔

جنوبی پنجاب 16 اضلاع تین ڈویژن پرمشتمل ہے، بہاولپور صوبہ جس کی بحالی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے وہ تین اضلاع بہاولپور، بہاولنگر اور رحیم یار خان پر مشتمل ہے جبکہ دیگر 13 اضلاع مجوزہ جنوبی پنجاب میں آتے ہیں، غیر متوازن حجم دو صوبوں کے قیام میں بنیادی رکاوٹ ہے، دلچسپ امر یہ ہے صوبہ بہاولپور بحالی کے مطالبہ پر مسلم لیگ ن اور ق لیگ متحد نظر آئی، وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے جنوبی پنجاب صوبہ کی مخالفت کرتے ہوئے بہاولپور صوبہ بحالی کا مطالبہ کر کے تحریک انصاف حکومت کو مشکل میں ڈال دیا ہے ، پیپلزپارٹی کے رکن ارشاد سیال نے جنوبی پنجاب کی مخالفت کرتے ہوئے سرائیکی صوبہ کے قیام کا مطالبہ کیا ہے جس میں خوشاب، بھکر اور جھنگ کے اضلاع بھی شامل ہوں استدلال یہ تھا کہ سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا قوموں کے نام پر صوبے بتائے گئے سرائیکیوں کے لئے بھی ان کی زبان کے نام پر صوبہ بننا چاہیے۔

تحریک انصاف جس کے انتخابی منشور میں جنوبی پنجاب صوبہ کا قیام شامل ہے، حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی صوبہ کے قیام کے بجائے آئندہ مالی سال میں جنوبی پنجاب کے لئے الگ بجٹ مختص کرنے کے اعلان پر اکتفا کیا، واضح طور پر حکومت کی طرف سے صوبہ کے قیام کو عملی جامع پہنانے کے اعلان سے گریز کیا، مذکورہ صورتحال سے محسوس ہوتا ہے کہ اس قدر اختلاف کی وجہ سرائیکیوں کا یہ خواب جلد شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔

ن لیگی رکن سردار ایاز صادق نے پیپلزپارٹی کے سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر سے پارلیمنٹ ہائوس میں ملاقات کی جس سے یہ قیاس کیا جارہا ہے کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ میں قربت بڑھنے کا امکان موجود ہے، آنے والے دنوں میں جب متوقع طور پر زرداری گرفتار ہو سکتے ہیں، دونوں بڑی جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہوسکتی ہیں، ن لیگی رکن اسمبلی ریاض پیرزادہ نے ایوان میں بلاول بھٹو سے ملاقات کی اور انہیں باور کرایا کہ پیپلزپارٹی کو جنوبی پنجاب صوبہ کی حمایت نہیں کرنی چاہیے کیونکہ ذوالفقار بھٹو نے جنوبی پنجاب صوبہ کا مطالبہ مسترد کر دیا تھا، ریاض پیرزادہ بہاولپور صوبہ کے حق میں ہیں اس طرح حکومتی جماعت تحریک انصاف اور اپوزیشن جماعت ن لیگ کے اندر بھی صوبہ کے حوالے سے مختلف موقف موجود ہیں۔