کراچی: (دنیا نیوز) پیپلز پارٹی رہنماؤں نے الزام عائد کیا ہے کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر منی لانڈرنگ کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی ارکان سے ملے، احتساب کے نام پر انتقام بند کیا جائے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ حکومت بتائے اسے عدالت اور جے آئی ٹی کے فیصلے پہلے سے کیسے معلوم ہیں؟ جبکہ نفیسہ شاہ نے کہا کہ شہزاد اکبر کو وزیراعظم نے جے آئی ٹی کے پاس بھیجا، چیف جسٹس اس بات کا نوٹس لیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ حکومت صرف الزام تراشی کر رہی ہے کام نہیں، وزرا صرف انتشار کی باتیں کرتے ہیں، حکومت کے پاس ثبوت ہیں تو سامنے لائے، جو دوسروں کو اڈیالہ بھیج رہے ہیں خود بھی جائیں گے، ہم بھاگنے والے نہیں ہیں ڈٹ کر مقابلہ کریں گے
مولا بخش چانڈیو نے سوال اٹھایا کہ پی ٹی آئی حکومت نے جو وعدے کیے تھے وہ کہاں ہیں؟ تبدیلی کا نعرہ لگانے والےعوام کی زندگی میں کیا تبدیلی لائے؟
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو عدالت اور جے آئی ٹی کے فیصلے پہلے کیسے معلوم ہیں؟ احتساب کا نعرہ لگانے والوں کا بھی احتساب ضرور ہوگا۔
اس موقع پر گفتگو کتے ہوئے نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت احتساب کے عمل میں شامل ہے، وزرا اور مشیروں کو جے آئی ٹی کی رپوٹ کا پہلے کیسے پتہ ہے؟ چیف جسٹس اس معاملے کا نوٹس لیں۔ انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر کا قانون میں کوئی خاص عہدہ نہیں، وزیراعظم نے انھیں جے آئی ٹی کے پاس بھیجا تھا۔
دوسری جانب سعید غنی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے کسی فرد کے خلاف کچھ نہیں ہو رہا، پیپلز پارٹی کے لوگوں کے خلاف گرفتاریاں اور انکوائریاں ہو رہی ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ علیمہ خان کے معاملے میں کبھی نیب کو ہمت اور جرات نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاک لین کے معاملے میں کرپشن کا کیس ہی نہیں ہے، احتساب کے نام پر ہماری قیادت سے انتقام لیا جا رہا ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کی ڈی جی ایف ائی اے کے ساتھ خفیہ ملاقاتیں ہوئی ہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ 48 گھنٹے میں سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھی جائے کہ شہزاد اکبر کہاں کہاں گئے؟