کراچی: (دنیا نیوز) تمام افواہیں دم توڑ گئیں، بینکنگ کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور اور دیگر ملزمان کی ضمانت میں 7 جنوری تک توسیع کر دی۔
بینکنگ کورٹ کراچی میں 35 ارب روپے میگا منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی، سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور چھٹی بار بینکنگ کورٹ میں پیش ہوئے، بعض حلقوں کی جانب سے سابق صدر کی ضمانت منسوخ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے تاہم عدالت نے ملزمان کی عبوری ضمانت میں 7 جنوری تک توسیع کر دی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیس میں کیا پوزیشن ہے، ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا جے آئی ٹی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے عدالت عظمی کے فیصلے کا انتظار ہے۔ آصف زرداری اور فریال تالپور کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے بھی آصف زرداری کی ضمانت منسوخی کی خبروں کو افواہ قرار دیا تھا۔ انکا کہنا تھا کہ 24 دسمبر کوسپریم کورٹ میں سماعت ہے، جب تک سپریم کورٹ میں معاملہ ہے بینکنگ کورٹ حتمی فیصلہ نہیں کرسکتی۔
سماعت سے قبل جیالے رہنما، چند اراکین اسمبلی اور کارکنان کی بڑی تعداد بھی عدالت پہنچی۔ پی پی کے سینیئر رہنا خورشید شاہ، رحمان ملک، وزیر بلدیات سندھ سعید غنی، قائم علی شاہ، امتیاز شیخ، وقار مہدی، نثار کھوڑو، لطیف کھوسہ اور دیگر عدالت پہنچے، کارکنان عدالت میں سیلیفیاں لیتے رہے جبکہ عدالتی سٹاف جیالوں کو منع کرتا رہا، کیس کے دیگر ملزمان حسین لوائی، طحہ رضا، انور مجید، اے جی مجید کو تاحال پیش نہیں کیا گیا۔
ادھر جعلی بینک اکاونٹس کیس میں جے آئی ٹی نے 75 سو صفحات (دس سے زائد والیمز) پر مشتمل تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی، جس کے مطابق 104 جعلی بینک اکاونٹس کے ذریعے تقریباً 220 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز ہوئیں، جے آئی ٹی نے تقریباً 620 افراد کو نوٹسز بھیجے جن میں سے 470 افراد نے خود یا وکیل کے ذریعے پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرایا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں انفرادی طور پر 415 لوگوں اور 172 کمپنیوں و یونٹس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی سفارش کی ہے، رپورٹ میں 35 اہم شخصیات کی بیرون ملک جائیداوں کو بیان کیا گیا ہے، جے آئی ٹی کی رپورٹ چار کیٹیگریز میں مشتمل ہے جن میں جعلی اکائونٹس میں فرانزک تجزیات، ایس ای سی پی و دیگر اداروں سے کمپنیوں و افراد کے حاصل کر دہ ریکارڈ شا مل ہے، میو چل لیگل اسسٹنس اور سندھ حکومت کی جانب سے جزوی ریکارڈ دستیاب نہیں ہو سکا۔
امریکا میں فلیٹ چھپانے کا الزام،آصف زرداری پر نااہلی کی تلوار لٹک گئی
جے آئی ٹی نے 20 ہزار ٹرانزکشنز کا جائزہ لیا، آصف علی زرداری کی بیرون ملک جائیدادوں کی تفصیلات، فریال تالپور، بلاول بھٹو زرداری، مصطفیٰ میمن، زین ملک، عبدالغنی مجید، اسلم مسعود، انور مجید، کرنل (ر) اسد زیدی، غلام قادر مری اور اشرف ڈی بلوچ کے نام شامل ہیں، جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 24 دسمبر کو ہوگی، سابق صدر آصف علی زرداری،ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سے تفتیش کی گئی جب کہ جے آئی ٹی نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے بھی سوالات پوچھے۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق جعلی بینک اکاونٹس کے ذریعے منی لانڈنگ کیس 2015 میں پہلی دفعہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے اٹھایا گیا تھا، جب اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایف آئی اے کو مشکوک ترسیلات کی رپورٹ یعنی ایس ٹی آرز بھیجی گئیں، حکام کے دعوے کے مطابق بینک منیجرز نے جعلی اکائونٹس انتظامیہ اور انتظامیہ نے اومنی گروپ کے کہنے پر کھولے اور یہ تمام اکائونٹس 2013 سے 2015 کے دوران 6 سے 10 مہینوں کے لیے کھولے گئے جن کے ذریعے منی لانڈرنگ کی گئی، دستیاب دستاویزات کے مطابق منی لانڈرنگ کی رقم 35 ارب روپے تھی۔
مشکوک ترسیلات کی رپورٹ پر ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ کے حکم پر انکوائری ہوئی اور مارچ 2015 میں چار بینک اکاؤنٹس مشکوک ترسیلات میں ملوث پائے گئے۔ ایف آئی اے حکام کے دعوے کے مطابق تمام بینک اکاؤنٹس اومنی گروپ تھے، انکوائری میں مقدمہ درج کرنے کی سفارش ہوئی تاہم مبینہ طور پر دباؤ کے باعث اس وقت کوئی مقدمہ نہ ہوا بلکہ انکوائری بھی روک دی گئی۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کی تحقیقات کے لیے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے احسان صادق کی سربراہی میں 6 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی۔ واضح رہے کہ اومنی گروپ پر جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کا الزام ہے اور اس کیس میں گروپ کے سربراہ انور مجید اور ان کے صاحبزادوں عبدالغنی مجید، نمر مجید کے علاوہ نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی گرفتار ہیں۔