کوئٹہ: (روزنامہ دنیا) پاک افغان سرحد کی کڑی نگرانی کیلئے باڑ لگانے کا کام دن رات جاری ہے۔ پاک فوج نے 643 کلو میٹر سرحد کو محفوظ بنا لیا۔ 200سے زائد نگراں قلعے بھی تعمیرکر لیے گئے۔ 2 ہزار 611 کلومیٹر سرحد کو محفوظ بنایا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق افغانستان سے آئے روز دراندازی کی شکایات کے باعث پاکستان نے گزشتہ سال باڑ لگانے کا کام طورخم کی بلند ترین بگ بین چوکی سے شروع کیا تھا۔ پڑوسی ملک سے غیر قانونی آمدو رفت محدود کرنے کیلئے 2 ہزار 611 کلو میٹر سرحد کومحفوظ بنایا جائے گا۔ فوجی حکام کے مطابق سرحد سے ملحقہ خیبرپختونخوا کے 1400 کلو میٹرعلاقے میں 580 حساس مقامات پر ترجیحی بنیادوں پردفاعی انتظامات جاری ہیں۔ سرحد کی نگرانی کیلئے کے پی اور بلوچستان میں 843 قلعوں میں سے 233 کی تعمیر بھی مکمل کی جا چکی ہے۔ رات کے اندھیرے میں باڑکے قریب نقل وحرکت شمسی توانائی سے چلنے والی روشنی اورموشن ڈیٹکٹرزسے کی جاتی ہے۔
خیبر پختونخوا کے تقریباً 500 کلومیٹر تک کے علاقہ میں باڑ کی تنصیب کا پہلا دشوار مرحلہ مکمل ہوگیا ہے جبکہ باڑکی وجہ سے 2018 میں خیبر پختو نخوا میں مجموعی طور پر امن و امان کی صورتحال بہتر رہی۔ باڑ کی تنصیب کے دوران پاک فوج کے جوانوں اور مقامی لیبر کو مکمل طور پر سکیورٹی فراہم کرتے ہوئے انہیں بلٹ پروف جیکٹس اور ہیلمٹس فراہم کیے گئے اور اس سے دو گنا تعداد میں سکیورٹی اہلکار اس دوران سکیورٹی ڈیوٹی پر مامور رہے۔ سرحد پر باڑ کی تنصیب کے مراحل مکمل ہونے کے ساتھ ہی پاک افغان سرحد غیر قانونی نقل و حرکت، منشیات اور سمگلنگ پر قابو پا لیا گیا ہے، پاک افغان سر حد پر طور خم ٹرمینل پاکستان کا مصروف ترین آمدورفت کا پوائنٹ بن چکا ہے، 11 ایجنسیوں اور اداروں کی چیکنگ کے سخت مراحل کی وجہ سے جعلی سفری دستاویزات پر 1900 افغانیوں اور 600 پاکستانیوں کوڈی پورٹ کیا گیا ہے۔
جذبہ خیر سگالی کے تحت پاک فوج نے افغان سرحد کے قریبی گاؤں کے 200 بچوں کو حصول تعلیم کے لئے سپیشل ریڈیو فریکوئنسی کارڈ جاری کیے ہیں جو تعلیم حاصل کر نے کے بعد سہ پہر افغانستان واپس روانہ ہوجاتے ہیں۔ مختلف ٹی وی چینلز اور پرنٹ میڈیا کے صحافیوں نے گزشتہ روز طور خم پاک افغان سرحد پر پا ک فوج کی مختلف پوسٹوں، پاک افغان سرحد پر باڑ کی تنصیب کے عمل اورمؤثر سرحدی انتظام کا مشاہدہ کیا۔ خیبر پختونخوا کے 1403 کلومیٹر کی سرحد پر مجموعی طور پر 1400 قلعے اور انکے درمیانی علاقہ میں پوسٹیں اور بنکرز بنائے گئے ہیں تا کہ سرحد کی ایک ایک انچ جگہ پر نگرانی موثر بنائی جاسکے ،اس ضمن پہلے مرحلے میں 562 کلومیٹر کے علاقہ میں باڑ کی تنصیب، 700 قلعوں کی تعمیر کے طے کیے گئے اہداف بھی کامیابی سے حاصل کر لئے گئے ہیں۔
پاک افغان سرحد پر تمام قلعے اور پوسٹیں آپس میں مربوط ہیں، قلعوں اور پوسٹوں پر سولر لائٹس اور واٹر سپلائی بھی یقینی بنائی گئی ہے۔ پاک افغان سرحد پر آمدورفت کے لئے سب سے مصروف ترین پوائنٹ طور خم بس ٹرمینل ہے جہاں پر مجموعی طور پر ٹرمینل کے آپریٹنگ فرائض این ایل سی کو دیئے گئے ہیں، ایف آئی اے، امیگریشن، نادرا، انٹیلی جنس اداروں اور پولیٹیکل انتظامیہ کے نمائندوں سمیت 11 ادارے اور اقوام متحدہ کے ڈبلیو ایچ او، یو این سی ایچ آر اور ایل او ایم کے نمائندے بھی موجود ہوتے ہیں۔ پاک افغان سرحد کے اس آمدورفت کے پوائنٹ پر یومیہ 10 تا 12 ہزار افراد اور 1200 سے زائد پاک افغان ٹرانزٹ اور دیگر نوعیت کے ٹرکوں کی آمدورفت ہو رہی ہے۔
پاک افغان سرحد پر باڑ کی تنصیب سے قبل افغانستان سے با آسانی لوگ پاکستان داخل ہوتے اور لنڈی کوتل اور افغان مہاجرین کے کیمپس سے ہوتے ہوئے آگے بڑھتے تھے، افغانیوں کی اس سرگرمی پر بھی پاک فوج نے مکمل طور پر قابو پالیا ہے۔ سکیورٹی فوررسز کی جانب رواں سال جنوری سے اب تک پاک افغان سرحد کے داخلی اور قریبی علاقوں میں مختلف کارروائیوں کے دوران منشیات کی بھاری مقدار بھی قبضے میں لی گئی ہے۔