لاہور: (روزنامہ دنیا) پنجاب حکومت لاہور اورنج ٹرین منصوبہ کے مستقبل بارے حتمی فیصلہ نہ کر سکی، ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد روزانہ کی بنیاد پر 6 کروڑ 76 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنا ہو گا۔
پنجاب حکومت اور ایگزم بینک آف چائنہ کے درمیان ہو نے والے معاہدہ کے تحت لاہور اورنج ٹرین منصوبہ کی ڈیڈ لائن 30 دسمبر کو ختم ہو چکی ہے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ معاہدے کے مطابق اورنج ٹرین منصوبہ 30 جون 2018 کو مکمل ہونا تھا جس کیلئے 300 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا اور منصوبہ کیلئے ایگزم بینک آف چائنہ نے قرضہ فراہم کیا تھا۔
وزیراعلیٰ شہبازشریف کو اس منصوبہ میں مختلف رکاوٹوں، مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ منصوبہ کی زد میں آنے والی املاک کے مالکان عدالتوں میں چلے گئے جس سے کام کی رفتار پر اثر پڑا اور منصوبہ مقرر ہ مدت میں مکمل ہوتا نظر نہ آیا تو سابق وزیراعلیٰ شہبازشریف نے 30جون کو ایگزم بینک سے درخواست کی کہ انہیں مزید 6 ماہ مہلت دی جائے جس پر چینی بینک نے 30 دسمبر 2018 تک مدت میں توسیع کر دی۔ اس دوران مسلم لیگ (ن) کی پنجاب حکومت ختم ہو گئی۔
عام انتخابات کے نتیجہ میں پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت قائم ہوئی تاہم گزشتہ پانچ ماہ میں پنجاب حکومت لاہور اورنج ٹرین منصوبہ کے مستقبل کے بارے فیصلہ نہیں کر سکی، معاہدے کے مطابق 30 دسمبر 2018 کے بعد روزانہ کی بنیاد پر 6 کروڑ 76 لاکھ روپے صوبائی حکومت کو جرمانہ ادا کرنا ہو گا، پنجاب حکومت کے ترجمان شہباز گل نے اس معاملہ پر روزنامہ دنیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فی الوقت بات نہیں کر سکتا کیونکہ یہ ٹیکنیکل ایشو ہے، پالیسی پر بیان دے سکتا ہوں، لاہور اورنج ٹرین منصوبہ کے معاہدے کو سٹڈی کرنا پڑے گا، پنجاب حکومت اور ایگزم بینک آف چائنہ کے درمیان معاہدے کی تفصیلات سے لاعلم ہوں۔