اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس آصف سعید خان کھوسہ بطور چیف جسٹس پاکستان آج اپنے عہدے کاحلف اٹھائیں گے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی ایوان صدر میں جسٹس آصف سعید کھوسہ سے حلف لیں گے۔
تقریب حلف برداری میں سپریم کورٹ کے حاضر سروس اور ریٹائرڈ ججز کیساتھ غیر ملکی عدالتی سربراہان سمیت اہم شخصیات شرکت کریں گی۔
ذرائع کے مطابق ترک سپریم کورٹ کے صدر جسٹس نارین فردی، ناردرن سائپریس عدالت کے صدر جسٹس قاشم اور نائیجریا بورنو کے جسٹس بی مارولو بھی چیف جسٹس پاکستان کی تقریب حلف برداری میں شریک ہوں گے۔
اس کے علاوہ بھارتی سپریم کورٹ کے سابق صدر اور سینئر ترین جج بھی تقریب کے مہمان ہوں گے۔ کامن ویلتھ گورننگ کمیٹی اور جوڈیشل کمیٹی کی اہم شخصیات اور کامن ویلتھ جوڈیشل ایجوکیشن انسٹیٹیوٹ کینیڈا کے صدر بھی تقریب میں شرکت کریں گے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ ملک کے 26 ویں چیف جسٹس ہوں گے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ سپریم کورٹ کے تاریخ ساز فیصلوں کا حصہ رہے، انہوں نے وقت کے دو وزرائے اعظم کو بھی نااہل قرار دیا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ 21 دسمبر 1954 کو ڈیرہ غازی خان میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی لاہور سے گریجویشن اور پھر ماسٹرز کیا۔ آصف سعید کھوسہ نے کیمبرج یونیورسٹی لندن سے ایل ایل ایم جبکہ ہانرایبل سوسائٹی آف لندن سے بار ایٹ لا کی ڈگری حاصل کی۔
جسٹس آصف سعید خان کھوسہ فروری 2010ء میں سپریم کورٹ کے جج تعینات ہوئے۔ بحیثیت جج سپریم کورٹ اپنی آٹھ سالہ مدت میں آصف سعید کھوسہ تاریخ ساز فیصلوں کا حصہ رہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف پاناما کیس اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف توہین عدالت کیس کے فیصلے سنانے والے بنچ کا حصہ رہے۔ دونوں فیصلوں میں وقت کے وزرائے اعظم کو نااہل قرار دے کر اپنا عہدہ چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ 3 نومبر 2007ء کی ایمرجنسی سے متعلق فیصلے کے خلاف پرویز مشرف کی نظر ثانی درخواست مسترد کرنے والے بنچ میں بھی شامل رہے۔
اکیسویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کو درست قرار دینے والے عدالتی بنچ کا بھی حصہ تھے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ چار کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ 11 ماہ دو دن تک منصف اعلیٰ کے منصب پر رہیں گے اور 20 دسمبر 2019ء کو ریٹائر ہو جائیں گے۔