لاہور: (روزنامہ دنیا) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ قطر کے ساتھ پاکستان کے دیرینہ اور دوستانہ تعلقات ہیں، قطر مزید پاکستانیوں کو وہاں گنجائش دینے کیلئے تیارہے، ایک لاکھ مزید پاکستانیوں کو وہاں کھپایا جا سکتا ہے۔
دنیا نیوز کے پروگرام دنیا کامران خان کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس حوالے سے میں نے قطر کو پیشکش کی تھی جس پر قطر کی حکومت نے مثبت جواب دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہماری ایک لاکھ افراد ی قوت وہاں کھپ جاتی ہے تو یہ ملک کی بڑی خدمت ہوگی ، قطر ہماری معیشت کیلئے بھی مدد کرسکتا ہے، ہم قطر سے ایل این جی بھی خریدتے ہیں، اس کے علاوہ قطر کی جانب سے بڑی سرمایہ کاری کے امکانات بھی ہیں، اس وقت ماحول بدل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے قطر کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں ہیں، یہ آسان نہیں ہے اور ایک چیلنج ہے لیکن ہماری یہ کوشش ہوگی کہ ان کے تعلقات میں بہتری آئے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سعودی عرب اور قطر کو مل بیٹھنے کا سوچنا چاہئے، پاکستان کے سب کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور ہمار ی سوچ کسی کو ناراض کرنا اور کسی کو خوش کرنا نہیں، ہم قطر اور دیگر دوست ممالک کے ساتھ تعلقات میں توازن رکھنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے دوست ممالک ہماری ضروریات کو سمجھتے ہیں اور ہم ان تعلقات کو مینج کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، دوست ممالک جانتے ہیں کہ پاکستان سب کا خیر خواہ ہے۔
چین کے حوالے سے سوال پر وزیر خارجہ نے کہا کہ چین کے معاملے میں تعلقات بہتر نہ ہونے کا تاثر درست نہیں، میں اس کی مکمل نفی کرتا ہوں ، میں تین بار چین سے ہو کر آیا ہوں، سی پیک کے معاملے پر چین اور پاکستان میں مکمل ہم آہنگی ہے، چین کے ساتھ ہمارے تعلقات ہمیشہ سے اچھے تھے اور اب ایک نئی حدکو چھونے والے ہیں، اس حوالے سے کسی کے ذہن میں کوئی ایسی بات ہے تو وہ ذہن سے نکال دے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے چین کے ساتھ ہماری جغرافیائی شراکت داری تھی لیکن اب چین کے ساتھ ہماری معاشی شراکت داری قائم ہونے جارہی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کی بہتری کے روشن امکانات ہے، روس کا خطے میں بہت اثر ہے اور وہ بہت سے معاملات میں پاکستان کی مدد کرسکتا ہے، میری روسی وزیر اعظم سے اچھی ملاقات ہوئی ہے اور آنیوالے دنوں میں روس کے ساتھ تعلقات بہتر ہونے کے روشن امکانات ہیں، امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں بھی بہتری آرہی ہے ، پہلے امریکی تنقید کر رہے تھے لیکن آج وہ پاکستان کے کردار کا اعتراف کر رہے ہیں، اشرف غنی نے بھی پاکستان کے کردار کو سراہا ہے جو ایک مثبت تبدیلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زلمے خلیل زاد نے بھی میری کوششو ں کی تعریف کی ہے اورکہاہے کہ پاکستان کی کوششوں کے بڑے اچھے اثرات پڑرہے ہیں، پاکستان کی جانب سے امریکہ طالبان مذاکرات میں سہولت کار کا کردار ادا کیا جارہاہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مثبت کردار کے باوجودجب تک افغان آپس میں نہیں بیٹھیں گے تو ان کوششوں کے مثبت نتائج نہیں نکلیں گے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہماری کوشش یہ ہے کہ بات آگے چلے ، طالبان کو بھی سوچنا چاہئے کہ 17سالہ جنگ میں ان کی جانب سے بڑی قیمت ادا کی گئی ہے اورافغان حکومت اور عوام نے بھی بڑی قیمت ادا کی ہے، اس کے بعد کسی نے اس جنگ کی قیمت ادا کی ہے تو وہ پاکستان ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنیوالے دنوں میں طالبان امریکہ مذاکرات کا اسلام آبا د میں ہونا عین ممکنات میں سے ہے۔