اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خزانہ اسد عمر کے زیر صدارت نویں قومی مالیاتی کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں فاٹا، کاروباری ماحول کی بہتری اور صوبوں کو وسائل کی براہ راست منتقلی سے متعلق چھ گروپس تشکیل دے دئیے گئے۔ پالیسی بیان میں وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ حکومت کا اٹھارویں ترمیم رول بیک کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
نویں قومی مالیاتی کمیشن کے اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ اور صوبوں کے این ایف سی ارکان نے شرکت کی۔ صوبوں کو اعتماد میں لیے بغیر فاٹا کو این ایف سی ایوارڈ سے 3 فیصد فنڈ دینے کے فیصلے پر سندھ حکومت نے اعتراض کیا۔
جلاس میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے موقف اختیار کیا کہ سروسز کے ساتھ گڈز پر جی ایس ٹی وصولی بھی صوبوں کو دی جائے۔ قابل تقسیم پول میں سے صوبوں کو اعتماد میں لئے بغیر کٹوتی نہیں ہو سکتی۔ فاٹا کے لیے صوبوں سے مزید وسائل مانگنا درست نہیں ہے۔
وزیر خزانہ پنجاب ہاشم مخدوم بخت نے کہا کہ وفاق کے ساتھ دو ماہ کے واجبات طے ہونا باقی ہیں۔ تمام صوبے پاکستان کو درپیش چیلنجز کو سامنے رکھیں جبکہ پنجاب کے نمائندے سلمان شاہ نے فاٹا کو پورے ملک کی مشترکہ ذمہ داری قرار دے دیا۔
دوران اجلاس وزیر خزانہ اسد عمر نے پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ 18ویں ترمیم اچھا اقدام ہے، حکومت کا اسے رول بیک کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔