دی ہیگ: (دنیا نیوز) جاسوس کلبھوشن یادیو کیس میں بھارتی وکیل نے بھی پاسپورٹ کے جعلی ہونے کا اعتراف کر لیا اور کہا ہے کہ اس پر سزائے موت نہیں ہو سکتی، ریلیف چاہتے ہیں، معاملہ سول عدالت کو بھجوا دیا جائے۔
کلبھوشن یادو کیس میں بھارت کو ہر لمحہ خفگی کا سامنا، ذلت مقدر بن گئی۔ بھارتی وکیل بوکھلا گیا، جواب الجواب میں بھی پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی۔
بھارتی وکیل نے پلوامہ حملہ کا ذکر چھیڑا جبکہ ایران حملے میں ملوث قرار دینے کی کوشش کی۔ جھوٹ اور فریب سے دل نہ بھرا تو شواہد اور فیصلے کی نقول فراہم نہ کرنے کا الزام لگا دیا۔
دلائل میں پاکستان کی فوجی عدالتوں پر تنقید کی، پھر وہی پرانی باتیں دہرا دیں۔ بینک اکاؤنٹ میں پنشن کے پیسے آنے سے بھی مکر گیا۔ پہلے پاسپورٹ کے معاملہ پرجواب دینے سے گریز کیا، کچھ نہ بن سکا تو موقف اپنایا کہ اگر پاسپورٹ جعلی تھا تو بھی اس پر موت کی سزا نہیں ہو سکتی۔ آخر کار ریلیف کی اپیل کر ہی دی، قونصلر تک رسائی مانگی اور معاملہ سول عدالت کو بھیجنے کی استدعا کر دی۔
یہ بھی پڑھیں: کلبھوشن کیس:پاکستان کے جاندار دلائل،بھارتی وکیل سر پکڑ کربیٹھ گئے
دوسری جانب عالمی عدالت نے کلبھوشن کیس میں پاکستانی جسٹس تصدق حسین جیلانی کو بنچ کا حصہ قرار دیدیا ہے۔ عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن کیس میں پاکستان کے ایڈہاک جج جسٹس تصدق حسین جیلانی کو تبدیل کرنے کی استدعا پر فیصلہ سنا دیا ہے۔
عدالت کے مطابق جسٹس تصدق حسین جیلانی نے اس کیس کی کارروائی میں حصہ لیا، ان کو ٹرانسکرپٹ بھجوائے جا رہے ہیں اور ویڈیو لنک دستیاب ہے۔
عدالت کو کوئی شواہد نہیں ملے کہ وہ اس عدالتی کارروائی میں حصہ لینے کے قبل نہیں رہے، اگر وہ کل بھی نہ آئے تو معاملے دوبارہ فیصلہ سنائیں گے۔