لاہور: (دنیا کامران خان کے ساتھ) پاکستانی عوام کو ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کے دو ٹویٹس سے پتہ چلا کہ بھارتی طیارے لائن آف کنٹرول کراس کر کے پاکستان کے علاقے میں آئے، ان کو پاکستان کے تین علاقوں مظفر آباد، چکوٹھی اور بالا کوٹ میں دیکھا گیا۔ پاک فضائیہ کی جوابی کارروائی پر بھارتی طیارے واپس چلے گئے، اس دوران بالا کوٹ میں دھماکوں کی اطلاع بھی آئی۔
پوری دنیا کی نگاہیں پاکستان پر مرکوز ہیں، پاکستان اور بھارت میں شدید تناؤ ہے، بھارت میں الیکشن سے پہلے کا زمانہ ہے۔ بھارتی وزیر اعظم مودی اور میڈیا شادیانے بجا رہے ہیں۔ مودی نے دو مواقع پر آج عوامی جلسوں سے خطاب کیا ہے اور اس کارروائی کو پلوامہ حملے کا بدلہ قرار دیا ہے جس میں بھارتی فوج کے 45 فوجی مارے گئے تھے۔ پاکستان میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا ہے جس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ بھارت کو ہر صورت میں جواب دیا جائے گا۔ پاک افواج کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان بھارت کو سرپرائز دے گا، بھارت اس کا انتظار کرے۔ آج پاکستان کی نیشنل کمانڈ اتھارٹی کا اجلاس بھی طلب کر لیا گیا ہے یہ اتھارٹی پاکستان کے جوہری اثاثوں کا انتظام سنبھالتی ہے پاک فوج کے ترجمان نے بھارت کو یاد دلایا ہے کہ اسے علم ہونا چاہیے کہ نیشنل کمانڈ اتھارٹی کی ذمہ داری کیا ہے۔ میزبان کا کہنا ہے کہ اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ اس وقت صورتحال بہت ہی نازک ہے پاکستان میں اس واقعہ پر لوگوں میں مجموعی طور پر اطمینان ہے کہ پاک فضائیہ نے فوری رد عمل کا اظہار کیا اور بھارتی طیاروں کو بھاگنے پر مجبور کر دیا وہاں پاکستانی اس خواہش کا بھی اظہار کر رہے ہیں کہ اگر ایک آدھ بھارتی طیارے کو مار گرایا جاتا تو اس سے زیادہ تسلی ہو جاتی۔ قوم تشنگی محسوس کر رہی ہے۔
اس صورتحال میں یہ اچھی بات ہے کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں اور قوم بھارتی جارحیت کے خلاف متفق ہیں، پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر بھارتی در اندازی کی مذمت کی ہے اور پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کل طلب کر لیا گیا ہے۔ پاکستان کی تمام سیاسی قوتوں اور پوری قوم کا مجموعی رد عمل یہ ہے کہ پاکستان کو بھارت کو جواب دینا پڑے گا اور اسے ہر حال میں جواب دینا چاہئے قوم افواج پاکستان کے پیچھے کھڑی ہے۔ بھارت میں الیکشن قریب ہیں۔ بی جے پی دباؤ میں ہے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کسی ایسے واقعہ کے خواہشمند ہیں جو ان کی ڈوبتی ناؤ کو بچاسکے۔ پلوامہ واقعے کے بعد یہ بات سو فیصد یقینی تھی کہ بھارت پاکستان کی جانب کوئی کارروائی کرے گا، وزیر اعظم مودی کو اپنی ساکھ کو بہتر بنانے کے لئے یہ کارروائی عوام کو دکھانی تھی۔ آج یہ کارروائی ہوئی گو کہ پاکستان میں اس کے کسی قسم کے اثرات نہیں، نہ کوئی گھر گرا ہے نہ کوئی ہلاکت ہوئی نہ ہی کسی قسم کا نقصان ہوا ہے لیکن بھارت میں اس کو اس انداز میں پیش کیا گیا کہ نہ جانے بھارت نے کونسی بڑی کامیابی حاصل کر لی ہے اور مودی نے اس کا بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے۔ وہ دباؤ جو اس سے پہلے پلوامہ واقعہ کے بعد مودی پر تھا وہ پاکستان کی قیادت پر شفٹ ہوگیا ہے اب وقت آگیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اپنا وعدہ پورا کریں یہ نازک صورتحال ہے اور ہم پوائنٹ آف نو ریٹرن کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے دفاعی تجزیہ کار ایئر مارشل (ر) ریاض الدین نے کہا کہ بھارت کا حملہ پاکستان کی خودمختاری پر حملہ ہے، اس کا ایسا جوا ب دینا چاہئے کہ بھارت سبق سیکھے، بھارتی کارروائی سے پاکستان کا نقصان نہیں ہوا۔ پلوامہ واقعہ کی تحقیقات ہوں تو یہ سارا واقعہ ڈرامہ اور جعلی ثابت ہوگا۔ اس بات کا امکان ہے کہ بھارتی طیاروں نے انبالہ یا ہلواڑہ سے ٹیک آف کیا۔ ہماری فضائیہ نے جو رسپانس کیا امریکہ کی فضائیہ کا بھی یہی رسپانس ہوتا۔ موجودہ صورتحال میں امریکہ کیا کردار ادا کرے گا ؟ اس حوالے سے بوسٹن یونیورسٹی کے گلوبل سٹی سکول کے ڈین پروفیسر عادل نجم نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن میں اس وقت بالکل خاموشی ہے، میڈیا بھی اس کو پلے ڈائون کر رہا ہے امریکی حکام کی یہ خاموشی بڑی عجیب ہے۔ بھارت نے اپنی سفارتی کارروائی کی ٹائمنگ بڑے خیال سے کی ہے دو ہفتے سے پوری دنیا میں یہ خبر تھی کہ کچھ نہ کچھ ہوگا امریکیوں کو توقع تھی کچھ نہ کچھ ہوگا اور جب یہ ہوا تو یہ اندازے کے مطابق تھا، پاکستان کا فرض ہے کہ دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ بھارتی جارحیت کو بین الاقوامی طور پر اجاگر کرے کہ پاکستان کی سرزمین پر بلا اشتعال جارحیت کی گئی ہے اور یہ کشیدگی کہیں ہاتھ سے نہ نکل جائے، یہ بات اہم ہے کہ امریکہ نے اس سٹرائیک میں بھارت کو سپورٹ نہیں کیا امریکہ کو یہ بھی فکر ہے کہ طالبان سے گفتگو کہیں ڈانواں ڈول نہ ہوجائے۔