کولون: (روزنامہ دنیا) پاکستان اور بھارت جوہری ہتھیاروں سے مسلح ہیں، دونوں میں کشیدگی بڑھنے سے جنگ کے سائے 1 ارب 50 کروڑ کی آبادی کے سر پر منڈلا رہے ہیں۔
خیال کیا جاتا ہے کہ بھارت کے پاس 130 کے قریب جوہری ہتھیار ہیں جبکہ پاکستان تقریباً 150تباہ کن ہتھیار رکھتا ہے۔ دونوں ممالک کے پاس طویل فاصلے کے میزائل بھی ہیں، جس کی بدولت بھارت کراچی، لاہور، اسلام آباد اور ملتان سمیت کئی پاکستانی شہروں کو نشانہ بنا سکتا ہے جبکہ پاکستانی میزائل نئی دہلی، ممبئی، بنگلور اور حیدرآباد سمیت کئی شہروں تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس صورتحال کے پیش نظر کئی ماہرین کا خیال ہے کہ اگر جنگ شروع ہوئی تو خدشہ ہے کہ یہ جوہری تصادم کی شکل اختیار کر جائے گی، جس کے نہ صرف خطے بلکہ دنیا بھر میں بھی اثرات ہونگے۔
امریکی محققین کی 2007 کی ایک رپورٹ کے مطابق اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان جوہری جنگ ہوتی ہے اور اگر دونوں ممالک اس میں پندرہ کلو ٹن کے ایک سو بم استعمال کرتے ہیں، تو ان کی زد میں آ کر 2 کروڑ 10 لاکھ افراد ہلاک ہوسکتے ہیں جبکہ اوزون کی جھلی بری طرح متاثر ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ ان دھماکوں کے اثرات سے ماحول میں زبردست تبدیلی رونما ہوسکتی ہے، جس سے 2 ارب کے قریب انسان فاقہ کشی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ ان تمام حقائق کے باوجود دونوں ممالک میں جنگی جنون عروج پر ہے۔ تاہم اس صورتحال پر امن پسندوں کی ایک قلیل اقلیت بہت پریشان ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 6 کروڑ سے زیادہ افراد خط غربت سے نیچے رہ رہے ہیں جبکہ بھارت میں یہ تعداد 60 کروڑ ہے، 35 فیصد سے زائد بھارتی مناسب غذا سے محروم ہیں جبکہ آبادی کے ایک بڑے حصے کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے۔