نئی دہلی: (ویب ڈیسک) ہندو انتہا پسند تنظیم سے تعلق رکھنے والے طلبہ نے اپنے ہی استاد کی انتہائی تذلیل کی اور اسے گھنٹوں پر بٹھا کر گڑگڑا کر معافی مانگنے پر مجبور کر دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ بھارتی ریاست کرناٹیکا کی ایک یونیورسٹی میں پیش آیا۔ اس ہندو استاد کا قصور صرف اتنا تھا کہ اس نے سچ کا ساتھ دیتے ہوئے پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بھارتی فضائیہ کے پائلٹ ابھینندن کو رہا کرنے کے اقدام کی تعریف کی تھی۔
پروفیسر سندیپ واتھر نے اپنے فیس بک پیج پر پاکستانی وزیراعظم کے اقدام کی تعریف کی تھی۔ ہندو انتہا پسند تنظیم سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو پروفیسر سندیپ واتھر کی بات اس قدر ناگوار گزری کہ انہوں نے اپنے ہی استاد کو بیچ چوراہے گھٹنوں کے بٹھا کر سب کے سامنے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگنے پر مجبور کیا۔
اپنی پوسٹ میں پروفیسر سندیپ واتھر نے انڈین وزیراعظم نریندر مودی، حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر تنقید کرتے ہوئے پاکستان کو ایک عقلمند قوم کا خطاب دیا تھا۔
پروفیسر سندیپ واتھر کو اپنی یہ پوسٹ اس وقت فیس بک سے ہٹانا پڑی جب ہندو انتہا پسند تنظیم سے تعلق رکھنے والے طلبہ نے کیمپس میں اس کیخلاف سخت احتجاج شروع کر دیا۔
سب بڑی حیرانگی کی بات یہ ہے کہ پروفیسر سندیپ واتھر کی بھرے مجمے کے سامنے یہ تذلیل پولیس کے سامنے کی گئی۔ انھیں زبردستی زمین پر گھنٹوں کے بل بٹھایا گیا اور ہاتھ جوڑ کر اپنے الفاظ واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔
ہندو انتہا پسند تنظیم کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے اس معاملے پر ایکشن لیتے ہوئے اچھا اقدام کیا ہے۔
دوسری جانب یونیورسٹی انتظامیہ نے 5 مارچ کو اہم اجلاس طلب کرتے ہوئے پروفیسر سندیپ کیخلاف سخت ایکشن لینے کا فیصلہ کیا ہے۔