اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹ میں ارکان نے بھارت میں پاکستانی شہری شاکر اللہ پر تشدد اور ان کے قتل پر بھارتی وزیر اعظم مودی کے خلاف پاکستان اور بھارت میں مقدمات درج کرانے کا مطالبہ کیا۔ وزراء کی عدم موجودگی پر اپوزیشن نے ایوان سے دو بار واک آؤٹ کیا۔ کورم کی کمی کے باعث چئیرمین کو اجلاس جلد ملتوی کرنا پڑا۔
چیئرمین صادق سنجرانی کے زیر صدارت اجلاس میں شیری رحمان نے نکتہ اعتراض پر بھارتی جیل میں قتل کئے گئے پاکستانی قیدی شاکر اللہ کا معاملہ اٹھایا۔
شیری رحمان نے کہا کہ شاکراللہ کو جیل میں تشدد کر کے قتل کیا گیا اور 11 روز بعد سرحد پر اس کی لاش دی گئی۔ شاکراللہ جنگی قیدی نہیں تھا۔ بھارتی حکومت شاکراللہ کی میڈیکل رپورٹس شیئر نہیں کر رہی، وہ بھارت کی ریاستی تحویل میں تھا، وزیر خارجہ مصروف ہیں، وزیر انسانی حقوق ہی جواب دیں۔
بیرسٹر سیف، عبدالقیوم، سینیٹر مشتاق اور دیگر نے بھی حکومت سے عالمی سطح پر آواز اٹھانے کی بات کی۔ وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ حکومت معاملہ اٹھانے کے لئے متعلقہ فورم اور معاہدے کا جائزہ لے رہی ہے۔ بھارتی جیل میں سرکاری سرپرستی میں ان پر تشدد کیا گیا۔
شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا جائے گا۔ بیرسٹر سیف اور دیگر نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم کے خلاف اس قتل پر اپنی ملک میں مقدمہ درج کیا جائے۔ شیریں مزاری نے کہا کہ انہیں ایک دن کی مہلت دیں اس پر ایوان کو آگاہ کریں گے۔
نجی قرضوں پر سود کی ممانعت کا بل 2017ء سینیٹ میں منظور کر لیا گیا۔ بل سراج الحق کی جانب سے پیش کیا گیا۔ حکومت اور دیگر سیاسی جماعتوں نے بل کی مخالفت نہیں کی۔
سراج الحق نے کہا کہ سود ایسی لعنت ہے جس سے چھٹکارا اسلامی ریاست کا اولین فرض ہے جو بینک بلا سود کاروبار کرتے ہیں ان کی پذیرائی ہوتی ہے، اگر پورے ملک سے سود کا نظام ختم کرنا اچھا اقدام ہوگا۔
سٹیٹ بینک کی معیشت سے متعلق حالیہ رپورٹ پر بھی ایوان میں بحث کی گئی۔ مشتاق احمد نے کہا کہ ملک کا قرضہ 28 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا ہے۔ جی ڈی پی کا تناسب 60 فیصد سے تجاوز ہوچکا ہے،حکومت نے 39 ارب 46 کروڑ کا قرضہ لیا ہے۔ مشتاق احمد نے کہا کہ ہر ماہ 15 ارب روپے کے حساب سے قرض لیا جا رہا ہے۔
وزیر مملکت برائے محصولات حماد اظہر نے بتایا کہ معیشت مستحکم ہو رہی ہے اور آئی سی یو سے نکل آئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گیس کمپنیوں کو گزشتہ پانچ سال کے دوران 157 ارب روپے کا خسارہ ہوا ہے جو ہمیں ورثے میں ملا۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ گزشتہ پانچ سال میں 7 گنا بڑا ہے۔
ٹیکس فائلرز میں 34 فیصد اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ برسوں میں نہیں ہوا۔ وزرا کی عدم موجودگی پر اپوزیشن نے ایوان سے دو بار واک آوٹ کیا جبکہ کورم کی کمی کے باعث چئیرمین نے اجلاس کل سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا۔