لاہور: (روزنامہ دنیا) وزراء کے غیر ذمہ دارانہ رویہ اور بیانات نے حکومت اور وزیراعظم عمران خان کو مشکل میں ڈال دیا ہے، پاک بھارت کشیدگی کے دوران پارلیمنٹ میں پائی جانے والی قومی آہنگی اور اتفاق رائے سبوتاژ ہوتا نظر آرہا ہے، حکومت دفاعی جبکہ متحدہ اپوزیشن جارحانہ پوزیشن پر آگئی۔ دو دن سے اپوزیشن جماعتوں نے حکومت اور پارلیمنٹ کی کارروائی کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔
اس صورتحال میں سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر بھی بے بس ہو کررہ گئے ہیں، گویا یہ فیصلہ اپوزیشن نے کرنا ہے کہ ایوان چلنے دینا ہے یا نہیں،وزراء کے غیر ذمہ دارانہ طرزعمل سے مذکورہ صورتحال پیدا ہوچکی ہے جس سے نکلنے کیلئے سپیکر حکومتی وزراء، وزیراعظم عمران خان اپنے قریبی رفقاء، بااعتماد ساتھیوں کے ساتھ مشاورت میں ہیں۔ دو دن کی کوششوں کے باوجود حکومت کو ایوان چلانے کیلئے کوئی راستہ نہیں مل سکا جبکہ بجٹ کی ایوان سے منظوری بھی زیرالتواء پڑی ہے جوکہ آئینی اور قانونی تقاضا ہے جسے پورا کرنے کیلئے سازگار ما حول میسر آنا نہ ممکن بنتا جا رہا ہے۔
مزید برآں یہ کہ صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان کے استعفیٰ کے بعد وفاقی وزیر فیصل واوڈا کے استعفے کا مطالبہ زور پکڑ چکا ہے حکومت چار وزراء، مشیر، اعظم سواتی، ڈاکٹر بابر اعوان، علیم خان، فیاض الحسن چوہان کے استعفوں کے بعد پانچویں استعفے کی متحمل نہیں ہو سکتی، حکومت کے اندر ہارڈ لائنرز پانچویں استعفے کو کمزوری اور اپوزیشن کے سامنے سرنڈر کرنے سے تعبیر کر رہے ہیں جبکہ اپوزیشن بالخصوص جے یو آئی اور (ن) لیگ واوڈا کے استعفیٰ کے مطالبہ سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔
گزشتہ روز مختصر ترین قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان آج مشاورتی نشست متوقع ہے جس کیلئے سپیکر اسد قیصر کوشش کررہے ہیں۔ اقلیتی ارکان آج بھی اسمبلی میں اپنا احتجاج جاری رکھیں گے، وزیراعظم عمران خان جن کی بجٹ منظوری کے وقت ایوان میں آمد متوقع ہے اس موقع پر متحدہ اپوزیشن نے شدید احتجاج کی منصوبہ بندی کرلی ہے ۔حکومت آج بجٹ منظور کرانا چاہتی ہے جس کیلئے تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس متوقع ہے تاکہ حاضری کو یقینی بنایا جاسکے ۔