اسلام آباد: (دنیا نیوز) نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی جائزہ رپورٹ وزارت داخلہ کو پیش کر دی گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 20 نکات میں سے 6 پر بالکل عملدرآمد نہیں ہوا، نیشنل ایکشن پلان کے 9 نکات پر مکمل جبکہ 5 پر تسلی بخش عمل کیا گیا۔
رپورٹ میں کیا گیا ہے کہ دہشتگرد تنظیموں کی مالی معاونت روکنے کا کام غیر تسلی بخش ہے، کالعدم تنظیموں کو نام بدل کر کام سے روکنے کیلئے بہتر اقدامات نہیں ہوئے، مدارس کی رجسٹریشن کے عمل میں سست روی کا مظاہرہ کیا گیا، فوجداری نظام انصاف کی تشکیل نو اور اصلاحات کیلئے کچھ نہیں کیا گیا، انسداد دہشت گردی کے اداروں کو مضبوط نہیں کیا گیا۔
جائزہ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ افغان مہاجرین کی واپسی پر 2 وزارتوں کے درمیان اختلاف رہا، نفرت انگیز مواد کی روک تھام کیلئے اقدامات تسلی بخش رہے، مذہبی فسادات روکنے کیلئے اقدامات مناسب، مزید بہتری کی گنجائش، سوشل میڈیا پر انتہاپسندی روکنے کیلئے کسی قدر کام ہوا، پنجاب میں مسلح گروپوں اور فرقہ واریت کی روک تھام پر تسلی بخش کام ہوا، سب سے بہترین کارکردگی دہشتگردوں کو سزائیں دینے کے حوالے سے رہی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت فوجی عدالتوں کی کارکردگی قابل ستائش رہی، کچھ صوبوں نے انسداد دہشتگردی فورس بنانے میں پھرتی دکھائی، بعض پیچھے رہے، میڈیا نے دہشتگردوں کو ہیرو نہ بنانے کے حوالے سے بہت اچھا کام کیا، فاٹا اصلاحات اور متاثرین کی واپسی کا کام بہترین انداز سے پایہ تکمیل کو پہنچا، کراچی میں شروع کیا گیا آپریشن منطقی انجام تک پہنچایا گیا، بلوچ علیحدگی پسندوں کے ساتھ مفاہمتی عمل بھی قابل تعریف رہا۔