لاہور: (روزنامہ دنیا) معروف تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے کہ کراچی میں بہت بڑی تبدیلی ہوگئی ہے، ہزاروں ایکڑ جو ادھر سے ادھر ہوگئے ہیں، اس سارے کاروبار کے آصف زرداری برابر کے شریک ہیں اور جو ٹاورز وہاں بن رہے ہیں، ان میں بھی زرداری برابر کے شریک ہیں۔
پروگرام تھنک ٹینک میں میزبان مریم ذیشان سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاکستانی جو نیوزی لینڈ یا امریکہ میں ہیں ان کو اقلیت نہیں کہا جاتا، وہ قانون کے مطابق برابر کے شہری ہیں، نیوزی لینڈ میں مارے جانیوالوں کو یہ تو نہیں کہا جا رہا کہ یہ اقلیتوں کے لوگ ہیں بلکہ وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ ہم میں سے ہیں۔ پاکستان میں جبر اور خوف والا ماحول بن گیا ہے، ہمارے ہاں فرقہ واریت اور تنگ نظر ی کو فروغ دینے والے جاہل لوگ ہیں۔
سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کو چاہئے کہ جو ان پر تحفظات ہیں، ان کو دور کریں، اس وقت پیپلز پارٹی تباہ ہوچکی ہے، ٹرین مارچ بری طرح ناکام ہوگا کیونکہ پیپلزپارٹی کا ورکر یا تو تحریک انصاف میں جا چکا ہے اور باقی گھر بیٹھ گیا ہے۔ سندھ میں ایسے واقعات ہوئے ہیں کہ ہندو بچیوں کو اغوا کیا گیا ہے، عمران خان جس ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں نہیں کرنی چاہئے کیونکہ ریاست مدینہ تو تاریخ میں صرف ایک بار بنی تھی۔
سیاسی تجزیہ کار، روزنامہ دنیا کے گروپ ایگزیکٹو ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا کہ نہ حکومت کچھ ڈلیور کر رہی ہے اور نہ اپوزیشن عوامی مسائل کا حل بتا رہی ہے، اکتوبر یا نومبر میں کوئی تحریک اٹھ سکتی ہے، ابھی اپوزیشن میں اتنا دم خم نہیں کہ وہ لوگوں کو باہرنکال سکے۔ پاکستان کے آئین میں اقلیتوں کے حقوق کی گارنٹی دی گئی ہے لیکن ہمارا مسئلہ انصاف کی عدم فراہمی ہے، سندھ سے جو بچیاں اغوا ہوئی ہیں، وہ عدالت میں پیش ہوگئی ہیں، اس پر انصاف کے تقاضے پورے کرنے چاہئیں، انڈیا کی وزیر خارجہ نے کہا اور ہم سب حرکت میں آگئے، انہوں نے کہا کہ وڈیرے یہ کام کرتے رہتے ہیں، وہ خود ہی اغوا کرتے ہیں اور پھر خود ہی انصاف دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی احتجاج اور تحریک کا ایک وقت ہوتا ہے، اس وقت اس قسم کا وقت نہیں ہے، اپوزیشن لوگوں کی آواز بنتی ہے اور لوگوں کے مسائل اجاگر کئے جاتے ہیں، تحریکیں لوگوں کے مسائل پر چلتی ہیں لیکن بدقسمتی سے اس بات کا احساس نہ حکومت کو ہے اور نہ اپوزیشن کو ہے۔ اس وقت مایوسی کی کیفیت ہے، نہ حکومت کچھ ڈلیور کررہی ہے اور نہ اپوزیشن عوامی مسائل کا حل نکال رہی ہے، اکتوبر یا نومبر میں کوئی تحریک اٹھ سکتی ہے، ابھی اپوزیشن میں اتنا دم خم نہیں کہ وہ لوگوں کو باہرنکال سکے۔
تجزیہ کار، اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیورو چیف خاور گھمن نے کہا ہے کہ اس موقع پر بلاول بھٹو کے ساتھ زیادتی کی جا رہی ہے، بلاول کو سوچنا چاہئے اور اپنے معاملات کو الگ رکھیں۔