کراچی: (دنیا نیوز) اندرون سندھ میں نویں اور دسویں جماعت کے امتحانات عملا مذاق بن کر رہ گئے، امتحانی مراکز میں کتابوں، پھروں اور موبائل فون کا کھلم کھلا استعمال ہوا، پھرا مافیا کسی روک ٹوک کے بغیر امیدواروں کو کتابیں، حل شدہ پیپر اور دیگر مواد پہنچاتا رہا۔
شکارپور میں نویں جماعت کا سندھی زبان کا پرچہ آؤٹ ہو گیا۔ پرچہ امتحانی مراکز سے پہلے پھرا مافیا کے ہاتھوں میں تھا، امیدواروں نے کتابوں اور موبائل فون کا آزادانہ استعمال کیا۔ عمر کوٹ میں نویں جماعت کا انگریزی پرچہ بھی مذاق بنا رہا۔ کلاس روم میں پہنچنے سے پہلے پرچہ فوٹو سٹیٹ کی دکانوں پر پہنچا جہاں پھرا مافیا امتحانی مراکز کے باہر سرگرم اور انتظامیہ بے بس نظر آئی۔
گھوٹکی اور کشمور میں بھی کھلے عام نقل چلی، موبائل فون کا آزادانہ استعمال ہوا۔ لاڑکانہ بورڈ کے زیر انتظام نویں اور دسویں جماعت کے امتحانات میں بھی پھرا مافیا سرگرم رہا۔ کشمور کے امتحانی مراکز میں مادری زبان اردو کے ساتھ کھلواڑ ہوا۔ امیدواروں نے جوابات کے لئے موبائل فون کا کھلے عام استعمال کیا۔ گھوٹکی میں حل شدہ پرچہ 200 سے 300 روپے میں بکتا رہا۔
جیکب آباد کے امتحانی مراکز بھی پھرا مافیا کے زیر اثر رہے، نویں جماعت کے سندھی زبان کے پرچے میں امیدواروں نے واٹس ایپ کے زریعے پرچہ حل کیا۔ لاڑکانہ کے امتحانی مراکز میں بھی نقل عروج پر رہی۔ نویں جماعت کے پرچے میں امیدوار بلا خوف و خطر گائیڈز اور موبائل فون کے ذریعے پرچہ حل کرتے نظر آئے۔
لاڑکانہ کے گورنمنٹ میونسپل اور پائلٹ ہائیر سیکنڈری سکول میں نقل ہوتی رہی، چھاپہ مار ٹیمیں نہ پہنچ سکیں۔ بورڈ حکام نے نقل کی روک تھام کے لئے 25 چھاپہ مار ٹیمیں تشکیل دے رکھی ہیں جو بے بس نظر آئیں، سکھر، خیر پور اور میرپورخاص میں بھی میٹرک کے پرچے آوٹ ہوئے۔
ادھر وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے دنیا نیوز کی خبر پر سکھر اور میرپور خاص میں میٹرک کے پرچے آوٹ ہونے پر نوٹس لے لیا۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے امتحانی پیپرز کا آؤٹ ہونا ناقابل برداشت ہے۔