اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے پرویز مشرف سنگین غداری کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے ٹرائل کورٹ کو پرویز مشرف کی عدم پیشی پر اسغاثہ کو سن کر فیصلہ کر دے، التوا کی کوئی درخواست قبول نہیں کی جائے گی، 2 مئی کو پیشی پر مشرف کو تمام قانونی حقوق مل سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا مشرف 2 مئی کو پیش نہیں ہوتے تو خصوصی عدالت استغاثہ کو سن کر فیصلہ کرے، مشرف کے پیش نہ ہونے پر ان کا دفاع کا حق ختم ہو جائے گا، ان کو سیکشن 342 کے تحت بیان ریکارڈ کرانے کی سہولت بھی نہیں ہوگی، مشرف پیش نہیں ہوتے تو اسکا مطلب ہے کہ 342 کا بیان ریکارڈ کرانے کی سہولت سے فائدہ نہیں اٹھانا چاہتے، ملزم جان بوجھ کر غیر حاضر ہو جائے تو اسکے بعد کی کارروائی غیر حاضری کے زمرے میں تصور نہیں ہوگی، مفرور ملزم کے کوئی حقوق نہیں ہوتے۔
پرویز مشرف سنگین غداری کیس کی سماعت شروع ہوئی تو خصوصی عدالت کا 28 مارچ کا حکم نامہ عدالت میں پیش کیا گیا۔ چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا مشرف نے پیش ہونے کی یقین دہانی کرائی ہے ؟ جس پر وکیل نے کہا مشرف خود واپس آ کر بیان ریکارڈ کروانا چاہتے ہیں۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا سابق صدر مشرف یقین دہانی کے باوجود واپس نہ آئے تو کیا ہوگا ؟ وعدہ کر کے واپس نہ آنے پر کچھ تو ہونا ہی چاہیے، سنگین غداری کوئی معمولی جرم نہیں۔