اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے موبائل کمپنیوں کی جانب سے ٹیکس کٹوتی پر ازخود نوٹس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ سپریم کورٹ نے آئین کےآرٹیکل 184/3 کے دائرہ اختیار سے متعلق اہم سوالات اٹھا دیئے۔ چیف جسٹس سے معاملے پرتین رکنی بینچ تشکیل دینے کی سفارش کر دی۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے تفصیلی جواب اور ٹیکسز کی تفصیلات بھی طلب کر لی گئیں۔
سپریم کورٹ نے موبائل کمپنیوں کیجانب سے ٹیکس کٹوتی پر ازخود نوٹس کی 27 مارچ کی سماعت کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ فیصلے میں سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 184/3 کے دائرہ اختیار سےمتعلق اہم سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ کیا موبائل ٹیکس کا معاملہ آئین کے آرٹیکل 184/3 کے زمرے میں آتا ہے، کیا ٹیکس نادہندگان سے ایڈوانس ٹیکس وصول کیا جا سکتا ہے، کیا موبائل کمپنیوں کی جانب سے فراہم کردہ سہولت پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لاگو کی جا سکتی ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل کے مطابق موبائل ٹیکس کامعاملہ مفاد عامہ کے دائرہ کارمیں نہیں آتا، پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے ایڈووکیٹ جنرلز بھی اٹارنی جنرل کے رائے سے متفق ہیں۔ فیصلے میں چیف جسٹس سے معاملے پر تین رکنی بینچ تشکیل دینے کی سفارش کر دی گئی جبکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے تفصیلی جواب اور گزشتہ ایک سال کے دوران وصول کیے گئے ٹیکسز کی تفصیلات فراہم کریں بھی طلب کی گئی ہیں۔ ستائیس مارچ کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی تھی۔