لاہور: (دنیا کامران خان کے ساتھ) 'اندھیر نگری چوپٹ راج ' کی صورتحال ہے، پاکستان میں ادویہ ساز کمپنیوں نے ضروری ادویات کی قیمتوں میں کئی سو فیصد من مانا اضافہ کر دیا ہے اور دواؤں کی قیمتیں راتوں رات آسمان پر پہنچ گئی ہیں، گو کہ وفاقی وزیر صحت نے دوا ساز کمپنیوں کے خلاف کریک ڈائون کا حکم دیا ہے لیکن عام تاثر ہے کہ یہ اقدامات نمائشی ثابت ہوں گے اور اس کے پیچھے حکومت کی بد انتظامی شامل ہے۔
وارت نیشنل ہیلتھ سروسز کی جانب سے دریپ کی صوبائی دفاتر کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ کچھ بدعنوان عناصر نے دواؤں کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کر دیا ہے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ تمام ادویات مقررہ نرخوں پر دستیاب ہوں اور مقررہ قیمتوں سے زیادہ نرخ لینے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
اس وقت صورتحال یہ ہے کہ مارکیٹ میں دل کے امراض کی اہم دوائیں اور دیگر کی قیمتیں کئی گنا بڑھ چکی ہیں مثال کے طور پر دل کی دوا ٹرائی فورٹ 28 گولیوں کے پیکٹ کی قیمت 186روپے سے بڑھا کر 485 روپے کردی گئی ہے، اسی طرح شوگر کی دوا گلائیسٹ کی قیمت 272 سے بڑھا کر 460 کر دی گئی ہے، بلڈ پریشر کی دوا کونکور کی قیمت میں 73روپے فی پیکٹ اضافہ کیا گیا ہے۔ گلے کی دوا اریتھروسین کی گولیوں کی قیمت 548 سے بڑھا کر 921 کر دی گئی ہے جبکہ سر درد کی عام دواڈسپرین کا پیکٹ 27 روپے مہنگا ہوسکتا ہے۔ عام استعمال کی نیوبرول کی قیمت 80 روپے سے 426 روپے کر دی گئی ہے یعنی ایک جھٹکے میں اس دوا کی قیمت 346 روپے بڑھائی گئی ہے۔
یاد رہے کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے 2019 میں 889 ادویات کی زیادہ سے زیادہ قیمتیں مقرر کی تھیں اس کے تحت عام ادویات کی قیمتوں میں 15 فیصداور جان بچانے والی ادویات کے نرخوں میں 9 فیصد اضافہ کی اجازت دی گئی تھی لیکن فارماسسٹ کا کہنا ہے کہ کیل پول سیرپ کی قیمت 40 سے بڑھا کر 60 روپے کر دی ہے، پینا ڈول سیرپ 45 روپے سے 78 روپے کا ہو گیا ہے۔ تقریبا ہر دوا کی قیمت بڑھ گئی ہے میزبان کا کہنا ہے کہ دواؤں کی قیمتوں میں یہ ہوش ربا اضافہ عوام کے لئے ایک اور جھٹکا ہے۔