پنجاب کا نیا بلدیاتی نظام، وزیراعظم نے مسودے کی منظوری دیدی

Last Updated On 10 April,2019 10:15 pm

لاہور: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت اہم اجلاس میں پنجاب کے نئے بلدیاتی نظام کے مسودے کی منظوری دیدی گئی ہے۔

وزیراعظم کے زیر صدارت لاہور میں ہونیوالے اجلاس میں پارلیمانی پارٹی اور پنجاب کابینہ ارکان نے شرکت کی۔ اجلاس میں پنجاب کے نئے بلدیاتی نظام کے بارے بریفنگ دی گئی۔

نئے بلدیاتی نظام میں ویلج کونسل اور محلہ کونسل کا انتخاب غیر جماعتی بنیادوں پر کرانے جبکہ تحصیل اور میونسپل کونسل کے انتخابات جماعتی بنیادوں پر کرانے کی تجویز دی گئی۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ پنجاب میں نیا بلدیاتی نظام دو درجوں پر مشتمل ہو گا۔ تحصیل اور ویلج کونسل کا نظام قائم کیا جائے گا۔ نئے بلدیاتی نظام میں ضلع کونسل کے نظام کو ختم کرنے کی سفارش کرتے ہوئے ضلع کونسل کی بجائے تحصیل کونسل کا نظام تجویز کر دیا گیا ہے۔ شہروں میں میونسپل اور محلہ کونسل جبکہ دیہات میں تحصیل اور ویلج کونسل ہوگی۔

ویلیج کونسل اور محلہ کونسل کے انتخاب غیر جماعتی بنیادوں پر کرانے کی سفارش کی گئی۔ بریفنگ میں کہا گیا کہ نیا بلدیاتی نظام جلد پنجاب کابینہ اور بعد ازاں پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

نئے بلدیاتی نظام میں مقامی سطح پر عوامی نمائندوں کو صحیح معنوں میں بااختیار بنایا جائے گا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا کہ موثر نظام سے عوامی سطح پر پائیدار سروس ڈیلیوری کو یقینی بنانا پی ٹی آئی منشور کا سب اہم جزو ہے۔

اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے صوبائی وزیر قانون راجا بشارت کا کہنا تھا کہ پنچایت کے اختیارات کو لوکل گورنمنٹ میں وضع کیا گیا ہے۔ نئے نظام میں ضلع کی سطح والے امور تحصیل کی سطح پر انجام دیئے جائیں گے۔

وزیر قانون راجا بشارت کا کہنا تھا کہ دیہاتوں میں پنچایتی اور شہروں میں نیبر ہوڈ کے نام سے نظام متعارف کرایا جا رہا ہے۔ ایک سال کے اندر پنچایت، نیبر ہوڈ اور میٹروپولیٹن کے نئے انتخابات ہوں گے۔ نئے نظام کے تحت بلدیاتی انتخابات جماعتوں کی سطح پر ہوں گے۔ دیہاتوں میں 22 ہزار پنچائیتیں ہونگی جبکہ 182 شہروں میں میونسپل کمیٹی ہوں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ نئے نظام کے نفاذ سے موجودہ بلدیاتی ادارے تحلیل ہو جائیں گے اور مقامی آبادی اپنے نمائندے منتخب کرے گی۔ ہمارا مقصد عوام کو بااختیار بنانا ہے، ہم اقتدار کو صیح معنوں میں نچلی سطح پر منتقل کرنا چاہتے ہیں۔ نئے بلدیاتی نظام میں عوام کا پیسہ عوام پر ہی لگے گا اور نچلی سطح پر لوگوں کے مسائل حل ہوں گے۔ بجٹ سیشن سے پہلے ہم نیا بلدیاتی نظام نافذ کر دیں گے۔