لاہور: (عمران ملک) نیا بلدیاتی قانون مئی میں پاس کرا کے وزیر اعلیٰ پنجاب کے ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے صوبے میں ایڈمنسٹریٹر لگانے کا فیصلہ، کمشنر کو میئر کے اختیارات دئیے جائیں گے۔
باوثوق ذرائع کے مطابق مئی میں بلدیاتی قانون پنجاب اسمبلی سے پاس کرایا جائے گا، جس پر فوری طور پر 2013 کا بلدیاتی قانون ختم ہو جائے گا، جس کے بعد فوری طور پر وزیر اعلیٰ پنجاب کی طرف سے ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے پنجاب میں ایڈمنسٹریٹر لگائے جائیں گے۔ کمشنر لاہور کو مئیر کی پاورز دی جائیں گی اور ڈپٹی کمشنر پنجاب گورنمنٹ کا نمائندہ ہو گا جو ڈائریکٹ وزیر اعلیٰ پنجاب کو جواب دہ ہو گا۔
باوثوق ذرائع کے مطابق نئے بلدیاتی نظام کو لانے کے لئے حلقہ بندیاں کروائی جائیں گی، جس کے بعد بلدیاتی الیکشن کا اعلان کیا جائے گا۔ ایک سال بعد یعنی 2020 میں بلدیاتی الیکشن ہوں گے۔ سیکرٹری بلدیات پنجاب کیپٹن ریٹائرڈ سیف انجم نے کہا کہ ایڈمنسٹریٹر تعینات کرنے کی ذمہ داری پنجاب گورنمنٹ کی ہے، مگر قانون کی حد تک بات یہ ہے کہ لاہور شہر میں 280 نیبر ہوڈ کونسلز جبکہ 142 ولیج کونسلز ہونگی۔ نیبر ہوڈ کونسل ایک آزاد ادارہ ہوگا اسکو اپنے ترقیاتی کاموں کے لئے فنڈز ملیں گے۔
ڈسٹرکٹ اسمبلی میں 56 ممبرز ہونگے، ایک لارڈ مئیر اور ایک کنوینر ہوگا۔ جبکہ 44 ریزرو ممبرز ہونگے۔ لاہور میں ایک ہی لارڈ مئیر ہوگا جو پورے ضلع کا سربراہ ہوگا۔ واسا، پی ایچ اے، ایل ڈی اے، ٹیپا، ایل ڈبلیو ایم سی، لاہور پارکنگ، ایجوکیشن بورڈ کا سربراہ لارڈ مئیر لاہور ہوگا۔ نیبر ہوڈ کونسل میں 3 سے 8 ممبرز منتخب ہونگے، پرائمری اور سیکنڈری کا شعبہ لارڈ مئیر لاہور کے پاس ہوگا، نئی حلقہ بندی کے بعد پاپولیشن تقریباً یونین کونسل تک ہوگی۔الیکشن جلد از جلد کرانا چاہتے ہیں لیکن حلقہ بندیوں کے بعد الیکشن ہوں گے، ڈسٹرکٹ لیول کو ختم کر کے تحصیل لیول پر جا رہے ہیں۔
میئر کا انتخاب براہ راست ہوگا۔ بلدیاتی اداروں کی مدت پانچ سال تک ہوگی۔ جتنے بھی اخراجات ہونگے، پنجاب حکومت برداشت کرے گی۔ اس نظام کا بنیادی مقصد ہی عوام کو با اختیار کرنا ہے تاکہ وہ اپنے کام خود کرسکیں۔