لاہور(رپورٹ:صبغت اﷲ چودھری) پاکستان میں نئے آبی ذخائر نہ بننے کے علاوہ پرانے ڈیمز کی پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں تشویشناک کمی ریکارڈ کی گئی ہے اور نئے ڈیم نہ بننے سے رواں برس بھی ڈیڑھ کروڑ ایکڑ فٹ میٹھا پانی سمندر کی نذر ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے ، جس سے کم از کم دو بڑے ڈیم بھرے جا سکتے ہیں۔
گزشتہ تین برسوں کے دوران دنیا کے سب سے بڑے ’’ارتھ فلڈ ڈیم‘‘ تربیلا کا ڈیڈ لیول 14 فٹ تک بڑھ گیا ہے ، 2017 میں تربیلا کا ڈیڈ لیول 1378 فٹ تھا جو بڑھ کر 1392 فٹ کی سطح پر آ گیا ہے ، 1977 میں جب تربیلا ڈیم آپریشنل ہوا تو اس کے آبی ذخیرہ کی استعداد ایک کروڑ 10 لاکھ ایکڑ فٹ سے زائد تھی جو اب70 لاکھ ایکڑ فٹ سے بھی کم ہو گئی ہے ، ڈیڈ لیول میں موجودہ رفتار سے اضافہ ہوتا رہا تو آنیوالے چند برسوں میں مٹی کی بھرائی کے باعث دنیا کے بڑے ڈیم کا درجہ حاصل کرنیوالا تربیلا ’’لارج ڈیم‘‘ کے سٹیٹس سے بھی نکل جائیگا۔
پانی ذخیرہ کرنے کی کم ہوتی صلاحیت کے باعث گندم، گنے ، کپاس اور مکئی جیسی بڑی فصلوں کو پانی کی قلت کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، جس سے مجموعی ملکی پیداوار بھی متاثر ہو رہی ہے ۔ واضح رہے کہ ، عالمی بینک نے 1967 میں دریائے سندھ پر واقع تربیلاڈیم کی تعمیر کی منظوری دی۔
ڈیم کی لمبائی 9 ہزار فٹ، زیادہ سے زیادہ اونچائی 485 فٹ (147.83 میٹر)ہے ۔ دریا کے بائیں کنارے پر 45 فٹ قطر کی چار سرنگیں ہیں جن میں سے 3 بجلی پیدا کرنیوالے یونٹوں سے منسلک اور چوتھی آبپاشی کے مقصد کیلئے ہے ۔ اسی ڈیم سے ایک نہر نکال کر غازی بروتھا کے مقام پر مزید ٹربائنیں لگا کر بجلی پیدا کی جا رہی ہے ۔اس حوالے سے آبی ماہرین کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ پاکستان میں واحد دریا ہے جہاں پر بڑے آبی ذخیروں کی تعمیر کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔