اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اہم مذاکرات کا آج سے آغاز ہوگا، جس میں بین الاقوامی مالیاتی ادارہ اور حکومت پاکستان کے درمیان مذاکرات میں قرض کے نئے پروگرام کو حتمی شکل دیے جانے کا امکان ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دو یا تین روزہ مذاکرات اسلام آباد میں ہوں گے، آئی ایم ایف وفد مشیر خزانہ سمیت دیگراعلیٰ حکام کے ساتھ ملاقاتیں کریگا۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق مذاکرات میں پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان 6 سے 8 ارب ڈالر کے تین سالہ پروگرام پر اتفاق ہونے کا امکان ہے۔
آئی ایم ایف مذاکرات میں نجکاری پروگرام، سنگل ویلیو ایڈڈ ٹیکس (ویٹ VAT)، بجلی و گیس کی قیمتوں میں اضافہ سمیت 1300 سے 1400 ارب روپے کے اضافی ٹیکس ریونیو پر بات چیت ہوگی۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ جی ایس ٹی کے موجودہ نظام کو ختم کر کے ویٹ (VAT) نظام متعارف کرایا جائے گا اور چاروں صوبوں میں اشیا اور خدمات پر ایک ہی میکانزم لایا جائے گا۔ نئے نظام سے نہ صرف وفاقی حکومت کو ٹیکس گزاروں کو ریفنڈز کے کم سے کم کلیمز دینا پڑیں گے بلکہ صوبوں سے 180 ارب روپے کا اضافی ٹیکس ریونیو بھی متوقع ہے۔
آئی ایم ایف قرض دینے سے قبل پاکستان پر مختلف شرائط عائد کرسکتا ہے جس میں خسارے میں ڈوبے سرکاری اداروں کی نجکاری، مالیاتی اور جاری کھاتوں کا خسارہ کم کرنا، برآمدات میں اضافہ، اخراجات میں کٹوتی، گردشی قرضوں کا حجم کم کرنا، سبسیڈی میں کمی، ٹیکس اصلاحات اور اس کے دائرے میں اضافہ شامل ہے، پاکستان نے آخری مرتبہ آئی ایم ایف سے 2013 میں 6 ارب 60 کروڑ ڈالر قرض لیا تھا۔