اسلام آباد: (دنیا نیوز) مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ ہر پاکستانی ایمسنٹی سکیم میں حصہ لے سکتا ہے لیکن ارکان پارلیمنٹ، سرکاری عہدہ رکھنے والوں اور ان کے اہلخانہ پر پابندی ہے۔
مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ میں بتایا کہ آج اثاثے ظاہر کرنے کی سکیم کا اہم فیصلہ کرتے ہوئے 30 جون تک اس میں شامل ہونے کا موقع دیا گیا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ یہ ایمنسٹی سکیم ماضی کی سکیم سے مختلف ہے۔ اس سکیم کا فلسفہ کاروباری حوصلہ افزائی ہے۔ آخری موقع ہے، ایمنسٹی سکیم سے فائدہ اٹھا لیا جائے۔ اس سکیم کا مقصد ریونیو جمع کرنا نہیں بلکہ معیشت کو چلانا ہے۔ پچھلے پانچ سال میں ایکسپورٹ میں رتی بھر اضافہ نہیں ہوا تھا۔ چیئرمین ایف بی آر کو ٹیکس اکٹھا کرنے کے لیے مکمل اختیار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ نے ٹیکس ایمنسٹی سکیم کی منظوری دے دی
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے اندر اور باہر تمام اثاثے ظاہر کیے جا سکیں گے لیکن شرط یہ ہے کہ وہ کسی بینک اکاؤنٹ میں رکھے جائیں۔ رئیل سٹیٹ کے علاوہ تمام سیکٹرز پر 4 فیصد ٹیکس دینا ہوگا۔ بیرون ملک اثاثے رکھنے والے 4 فیصد کی بجائے 6 فیصد ٹیکس ادا کرینگے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کوشش کی ایمنسٹی سکیم بہت آسان ہو۔ یہ سب کچھ پاکستان کے فائدے میں کر رہے ہیں۔ بے نامی اکاؤنٹس اور جائیداد اس سکیم کے تحت قانونی بنائے جا سکتے ہیں۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ حال ہی میں ہونے والے 3 سالہ معاہدے پر بات کرتے ہوئے مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور آئی ایم کے درمیان گزشتہ کئی مہنیوں سے مذاکرات چل رہے تھے، جو اب خوش اسلوبی سے مکمل ہو چکے ہیں۔
عبدالحفیظ شیخ نے بتایا کہ بجلی کی اگر قیمت بڑھتی ہے تو 300 یونٹ استعمال کرنے والوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ معاشرے کے کمزور طبقے پر بوجھ نہیں ڈالا جائے گا۔ احساس پروگرام کا بجٹ 100 ارب سے بڑھا کر 180 ارب روپے کیا جا رہا ہے۔
مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ ایمنسٹی سکیم کا فلسفہ لوگوں کو ڈرانا دھمکانا نہیں بلکہ اس مقصد معیشت کا پہیہ چلانا ہے۔ ہر پاکستانی سکیم میں حصہ لے سکتا ہے لیکن ارکان پارلیمنٹ، سرکاری عہدہ رکھنے والوں اور اہلخانہ پر پابندی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 28 ممالک سے ڈیڑھ لاکھ اکاؤنٹس کی تفصیلات حاصل کر لی گئی ہیں۔ برآمدات کا نہ بڑھنا اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی بنیادی مسائل ہیں۔ بے نامی اکاؤنٹس ظاہر نہ کرنیوالوں کو جیل بھی بھیجا جا سکتا ہے۔