اسلام آباد: (دنیا نیوز) ملکی تاریخ میں پہلی بار ای کورٹس سسٹم کا آغاز کر دیا گیا۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پہلے مقدمے میں ایک گھنٹے کے اندر قتل کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرلی۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی۔ ای کورٹ کے پہلے مقدمے میں کراچی سے وکلا نے ویڈیو لنک کے ذریعے دلائل دیئے۔ عدالت نے کہا 2014 میں وقوعہ ہوا، ٹرائل کورٹ نے 2016 میں ضمانت خارج کی، سندھ ہائیکورٹ نے 2016 سے 2019 تک فیصلہ نہیں کیا، اس طرح کے معاملات ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ کیخلاف ہیں۔
سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے فیصلے میں تاخیر پر چیف جسٹس پاکستان نے نوٹس لے لیا۔ سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلوں سے متعلق رپورٹ 2 ہفتے میں طلب کرلی۔ سیکریٹری سپریم جوڈیشل کونسل کو فیصلے کی کاپی حاصل کرنے کی بھی ہدایت کر دی۔
سپریم کورٹ میں پہلے مقدمے کی آن لائن سماعت کا آغاز ہوا تو چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ای کورٹس سسٹم ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک بڑا قدم ہے، ای کورٹ سے کم خرچ میں فوری انصاف ممکن ہو سکے گا، دنیا بھر میں پاکستان کی سپریم کورٹ میں ای کورٹ سسٹم کا پہلی مرتبہ آغاز ہوا ہے، ای کورٹ سے سائلین پر مالی بوجھ بھی نہیں پڑے گا۔
چیف جسٹس نے آئی ٹی کمیٹی کے ممبران جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس مشیر عالم کو خراج تحسین پیش کیا جبکہ چئیرمین نادرا اور ڈی جی کی کاوشوں کو بھی سراہا۔ یاد رہے آن لائن نظام کے تحت صوبوں میں قائم سپریم کورٹ رجسٹریز جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے وفاقی دارالحکومت میں پرنسپل سیٹ سے منسلک ہیں۔ ای مقدمات کا آغاز ابتدا میں صرف سپریم کورٹ اسلام آباد کی پرنسپل سیٹ میں ہو گا۔