پشاور: (دنیا نیوز) نام نہاد پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما محسن داوڑ کو عدالت نے 8 روزہ ریمانڈ پر انسداد دہشتگردی ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کر دیا ہے۔
پی ٹی ایم رہنما محسن داوڑ کو بنوں میں انسداد دہشت گردی کی عدالت پیش کیا گیا جہاں اسے 8 روز کے ریمانڈ پر سی ٹی ڈی کے حوالے کرتے ہوئے پشاور منتقل کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ خرکمر چیک پوسٹ پر حملے کے دوسرے ذمہ دار مفرور محسن داوڑ کو شمالی وزیرستان سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ محسن داوڑ اور علی وزیر کی قیادت میں گروپ نے شمالی وزیرستان میں چیک پوسٹ پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں 5 فوجی زخمی ہوئے جن میں سے ایک زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گیا تھا جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں شرپسندوں کے 3 ساتھی ہلاک اور 10 زخمی ہوئے، علی وزیر کو 8 ساتھیوں سمیت گرفتار کیا گیا جبکہ محسن داوڑ فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: علی وزیر اور محسن داوڑ کا افغان خفیہ ادارے کیساتھ تعلق کا انکشاف
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق یہ لوگ پکڑے گئے دہشت گردوں کے سہولت کار کو چھڑانا چاہتے تھے۔ علی وزیر اور محسن داوڑ کے گروپ نے چیک پوسٹ پر براہ راست فائرنگ اور اشتعال انگیز تقاریر کیں۔
ادھر پختونوں کے تحفظ کیلئے قائم کی گئی نام نہاد جماعت پی ٹی ایم کے رہنماؤں علی وزیر اور محسن داوڑ کا افغان خفیہ ادارے نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) کیساتھ تعلق کا انکشاف ہوا ہے۔
افغان خفیہ ادارے نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) کے سابق سربراہ نے محسن داوڑ اور علی وزیر کی حمایت کرتے ہوئے امریکا سے مدد بھی مانگ لی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکا علی وزیر، محسن داوڑ اور ان کے ساتھیوں کا ساتھ دے۔
معتبر ذرائع کے مطابق این ڈی ایس کے سابق سربراہ رحمت اللہ نبیل، محسن داوڑ اور علی وزیر وزیر ستان کو امریکی خواہش کے مطابق علاقہ بنانا چاہتے ہیں۔ خیال رہے کہ رحمت اللہ نبیل 2010ء سے 2012ء تک افغان خفیہ ادارہ این ڈی ایس کا سربراہ رہا تھا۔
محسن داوڑ نے خرکمر چیک پوسٹ حملے کے بعد بھی پاک فوج کے خلاف ہرزہ سرائی مسلسل جاری رکھی ہوئی تھی ہے۔ پی ٹی ایم رہنما محسن داوڑ نے شر انگیزی کرتے ہوئے کہا تھا کہ کوئی جوان وزیرستان سے زندہ واپس نہیں جائے گا، پاکستان آرمی وزیر ستان سے چلی جائے۔ جبکہ امریکی خبر رساں ادارہ وائس آف امریکا ایک ایجنڈے کے تحت پاکستان مخالف خبریں چلا رہا ہے۔