اسلام آباد: (دنیا نیوز) معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ عوام کو ریلیف دینا حکومت کی پہلی ترجیح ہے، بجٹ سے متعلق ترجیحات طے کرلی ہیں، وزیراعظم جلد قوم کو اعتماد میں لیں گے۔
اسلام آباد میں مشیر برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت کسی طرح بھی دفاعی بجٹ سے غافل نہیں، نادان اپوزیشن قومی سلامتی کو داؤ پر لگانے کا پروپیگنڈا کر رہی ہے۔ افواج پاکستان نے پہل کرتے ہوئے کفایت شعاری مہم میں حصہ لیا اور دفاعی بجٹ میں اضافہ نہیں مانگا۔ کفایت شعاری مہم کے تحت تمام سرکاری ادارے غیر ضروری اخراجات کم کریں گے۔
فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ بجٹ کے حوالے سے حکومت نے ترجیحات طے کر لی ہیں۔ میڈیا میں بجٹ کے حوالے سے غلط خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔ گیارہ جون کو حکومت اپنا پہلا وفاقی بجٹ پیش کرنے جا رہی ہے۔ پوری کوشش ہے کہ وفاقی بجٹ عوام دوست ہو۔ معاشی استحکام کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان جلد اپنی ترجیحات سے آگاہ کرینگے۔ ہماری ترجیح عوام دوست بجٹ پیش کرنا ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ خان کے بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک دوسرے کے نظریے سے اختلاف ہو سکتا ہے لیکن ذاتیات پر الزامات نہیں لگانے چاہیں، میرے بھائی رانا ثنا اللہ اکثر مجھے یاد کرتے رہتے ہیں لیکن انھیں ’باجی‘ کے لفظ کے احترام کا پتا ہی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قانونی چارہ جوئی کرنا میرا حق ہے۔ رانا ثنا اللہ کو نوٹس بھجوا دیا ہے، وہ بڑے بے چین تھے لیکن ڈاکٹر کا کام ہی مریض کو تکلیف سے نجات دلانا ہے۔ امید کرتی ہوں کہ پندرہ دن کے اندر ان کی بیماری میں افاقہ ہو جائے گا۔
اس موقع پر مشیر برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ ملک میں احتساب کا عمل جاری ہے۔ گزشتہ دنوں برطانیہ کیساتھ خصوصی معاہدہ ہوا ہے۔ معاہدے کے تحت منی لانڈرنگ سے متعلق معلومات کا تبادلہ کیا جا سکے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد اکاؤنٹس کے اعدادوشمار 26 ملکوں سے لے لیے گئے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کے بارے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بجٹ سیشن سے فارغ ہو کر شہباز شریف کو سوالوں کے جواب دینا ہوں گے، مناسب ہوگا وہ جواب دیدیں۔
بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ اچھا ہوتا شہباز شریف صاحبزادے اور داماد کو بھی ساتھ لے آتے۔ کیا شہباز شریف نے لندن میں سلمان شہباز سے پوچھا منظور پاپڑ والا کون ہے؟ ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بھی سوالوں کا جواب لے کر آئے ہوں۔