لاہور: (طارق عزیز) مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی نے اس بات پر غور شروع کر دیا ہے کہ حکومت مخالف ملک گیر تحریک کا فوری طور پر کوئی امکان نہیں ہے کیونکہ پیپلزپارٹی تحریک چلانے میں سنجیدہ نہیں، بلاول بھٹو اپوزیشن جماعتوں کے اجلاسوں سمیت دیگر تمام پلیٹ فارمز پر یہ کہتے سنائی دیتے ہیں کہ ہم حکومت نہیں گرانا چاہتے لہذا مسلم لیگ ن کو اپنے طور پر پنجاب میں ورکرز کنونشن فوری طور پر شروع کر دینے چاہئیں جس طرح کہ پیپلزپارٹی اور جے یو آئی نے اکثریت رکھنے والے صوبوں میں انفرادی طور پر جلسے شروع کر رکھے ہیں۔ مسلم لیگ ن کو اس معاملہ میں تاخیر نہیں کرنی چاہئے جس پر بہاولنگر سے ایم این اے چودھری نور الحسن تنویر نے پارٹی صدر شہباز شریف کو پیش کش کی ہے کہ وہ پہلا جلسہ ان کے حلقہ میں کریں۔
سابق وزیر، سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے تجویز پیش کی ہے کہ حکومت مخالف تحریک کے بجائے اپوزیشن کو مڈ ٹرم الیکشن کے لئے تحریک چلانی چاہئے۔ مہنگائی سمیت تمام مسائل کا حل نئے الیکشن ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن کی سینیٹ اور قومی اسمبلی کی پارلیمانی پارٹیوں کا مشترکہ اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا، جس میں سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر راجہ ظفرالحق نے جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ہونے والی ملاقات کے بارے میں بریفنگ دی اور ارکان پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا۔ راجہ ظفرالحق نے بتایا کہ اپوزیشن رہنماؤں کے اجلاس میں مولانا فضل الرحمان نے بلاول بھٹو نے استفسار کیا تھا کہ آپ حکومت نہیں گرانا چاہتے تو پھر بتائیں کہ اے پی سی، حکومت مخالف تحریک کا ایجنڈا کیا ہوسکتا ہے جس پر بلاول بھٹو نے اپوزیشن قیادت کو یقین دلایا کہ مشترکہ پلیٹ فارم سے جو فیصلہ کیا جائے گا پیپلزپارٹی پابندی کرے گی۔
رپورٹ کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے سینیٹر پرویز رشید کو اظہار خیال کی خود دعوت دی اور کہا کہ وہ موجودہ صورتحال کے بارے میں اپنی تجاویز اور آراء پارلیمانی پارٹی کے سامنے رکھیں جس پر پرویز رشید نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کو ایوان میں اپنی تقریر ہر صورت مکمل کرنی چاہئے۔ حکومت شور شرابا کرتی ہے تو کرتی رہے ہمیں بجٹ کے بارے میں اپنے خیالات میڈیا اور عوام تک پہنچانے چاہئیں۔ انہوں نے حکومت مخالف تحریک اور ورکرز کنونشن شروع کرنے کی تجویز کی حمایت کی۔
پارلیمانی پارٹی کا اس بات پر اتفاق تھا کہ اے پی سی اور متحدہ اپوزیشن کی طرف سے تحریک کے فیصلے کو تاخیر کا شکار کئے بغیر ن لیگ کو اپنے پلیٹ فارم سے احتجاجی پروگرام شروع کرنے چاہئیں۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ہمیں مزید وقت ضائع کئے بغیر پارٹی کو منظم اور فعال کرنے پر پوری توجہ دینی چاہئے۔ تنظیم سازی مکمل کی جائے۔ خالی عہدے پُر کر کے رکنیت سازی مہم شروع کی جائے۔ متحدہ اپوزیشن اگر ملک گیر تحریک چلاتی ہے تو اسکے لئے ہمارا تنظیمی ڈھانچہ مکمل ہونا چا ہئے۔ تنظیم کے بغیر ہم کوئی احتجاج، تحریک نہیں چلا سکیں گے۔