لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ نہ یہ ملک مصر ہے نہ ہم نوازشریف کو مرسی بننے دیں گے۔ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ جب آئے گا تو پارٹی میں مشاورت ہو گی۔ شہباز شریف کی اپنی رائے اورمیری اپنی رائے ہے۔ میثاق معیشت کی کھل کر مخالفت کرتے ہوئے انہوں نے اسے مذاق معیشت قرار دیدیا۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کا ہمیشہ مختلف پوائنٹ آف ویو ہوتا ہے۔ مسلم لیگ ن کے صدر بھی پارٹی ڈسپلن کے پابند ہیں۔ ہماری اپروچ میں فرق ہوسکتا ہے۔ انہوں نے واضح انداز میں کہا کہ پارٹی کے اندر بھی جمہوریت ہے آخری فیصلہ نوازشریف کا ہوتا ہے۔ اپوزیشن کی اے پی سی کو شہباز شریف لیڈ کرینگے۔ جب پارٹی کا صدر موجود ہے تو میں کیوں اے پی سی کو لیڈ کروں گی، میری شرکت کا فیصلہ پارٹی کرے گی۔
ایک سوال کے جواب میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر کا کہنا تھا کہ آئین و قانون میں جو لکھا ہے اسی کے مطابق چلنا چاہیے، بطور ادارہ فوج پر تنقید نہیں کی، آئی ایس آئی، ایم آئی کو سیاست میں نہیں گھسیٹنا چاہیے۔ جس ادارے کا کام نہ ہو اسے سیاست میں نہیں لانا چاہیے۔ اداروں کے سربراہان کو ایسے عمل کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔ اس سوال کا جواب دینے کے لیے مجھے کسی پارٹی مینڈیٹ کی ضرورت نہیں۔ قرض کمیشن بنانے کی ضرورت نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے سے آڈٹ کرایا جائے۔ یہ سلسلہ 2008ء سے نہیں بلکہ 1999ء سے شروع کیا جائے۔ تجویز کمیشن نہیں یہ جے آئی ٹی ہے جس مقصد کے لیے بنائی جارہی ہے سب کوپتا ہے۔ آڈٹ رپورٹ وزیراعظم کے بجائے پارلیمنٹ میں پیش کی جائے۔ کسی سیاسی جماعت کواس کمیشن میں پیش نہیں ہونا چاہیے۔ جو اہداف حاصل نہیں ہوئے وہ اس کمیشن کے ذریعے حاصل کیے جائیں گے۔ ڈالر کے اوپر جانے سے قرض کتنے بڑھے اس کی بھی تحقیقات ہو گی۔ سوال ان قرض کے بارے میں بھی ہوگا جس نالائق اعظم کی نااہلی کی نظر ہو گئے۔ موجودہ حکومت نے سب سےزیادہ ملکی تاریخ میں قرض لیے۔ سب سے زیادہ قرض کس نے لیا یہ بھی کمیشن طے کریگا، جس نے عوام کو بوجھ تلے دبا دیا وہ آج کمیشن بنانے کی باتیں کررہا ہے، کمیشن صرف قرض کی تحقیقات نہیں کریگا، ن لیگ کے10 سال حکومت کے قرضوں کا حجم 10 ہزار ارب تھا
مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ علیمہ خان کے پاس کوئی سورس آف انکم نہیں، کیا ان کیخلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس نہیں بنتا؟ میں آئی ایس آئی، ایم آئی کے سامنے پیش ہوسکتی ہوں تو علمیہ خان کیوں نہیں، میں نے جے آئی ٹی میں اپنے جواب دیئے، ان کے وزیراس قابل نہیں کہ ان کے نام لوں، یہ احتساب نہیں ہو رہا ہے، ہم نے تو تین نسلوں کا حساب دیا کچھ نہیں نکلا۔
ایک سوال کے جواب میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری کیخلاف کیسزجھوٹے یا سچے مجھے علم نہیں۔ انویسٹی گیشن کے دوران ہی انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ جن کیخلاف کیسز ثابت ہو گئے وہ قانون سے ماورا کیوں۔ جس کا تعلق تحریک انصاف اس کو ہاتھ نہیں لگایا جاتا۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ ریلیف نہیں ملے گا ہم باربار عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا رہے ہیں، پاکستان کی عوام کی خاطرسب کواکٹھا ہونا چاہیے۔ ظالمانہ،عوام دشمن بجٹ کوواپس لینا چاہیے۔ اگر سیاسی جماعتوں نے عوامی مسائل پرآوازنہ اٹھائی تووہ عوام اورتاریخ کے بھی مجرم ہونگے۔
پریس کانفرنس کے دوران مریم نواز کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے پاس دکھانے کیلئے بہت کچھ ہے کہ قرضے کہا لگے، تحریک انصاف کے پاس دکھانے کے لیے کچھ نہیں، بلین ٹری یا پشاور میٹرو بس منصوبہ ابھی تک پورا نہیں ہوا۔ بلاول کی اپنی اورمیری اپنی جماعت ہے۔ ہم دونوں کے الگ الگ ایجنڈے ہیں۔ سزا نوازشریف کا حوصلہ ہے ورنہ 5 منٹ سے زیادہ کا کھیل نہیں، نوازشریف کو سزا کیسے ہوئی آپ سب جانتے ہیں مجھے بتانے کی ضرورت نہیں۔ اپنے والد کیلئے آخری حد تک جاؤنگی۔ مجھے قربانی کا بکرا بھی بننا پڑا تو بنوں گی۔
معیشت کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ گروتھ ریٹ 6 سے گر کر 3 پر آگئی ہے۔ مہنگائی سے عوام کا جینا مشکل ہوگیا ہے ۔ جو بھی عمران خان کا ساتھ دیگا وہ عوام کا دشمن ہوگا۔ جو مینڈیٹ چوری کر کے آتا ہے آپ اس سے میثاق نہیں کرتے اسکو عبرت کا نشان بناتے ہیں۔ ان کے ساتھ میثاق معیشت نہیں بلکہ ان کا گھیراؤ کرنا چاہیے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی متعدد سرجریز ہونی ہے۔ نوازشریف کے گردے میں فیل ہوسکتے ہیں ان کی سٹیج تھری پر کڈنی ہے، والد کا سب سے پہلے انجیو گرافی ہونا ضروری ہے۔ یہ کوئی زکام یا کھانسی نہیں جس کا علاج 6 ہفتے میں ہو جائے۔ ان کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں، علاج پر چھ ہفتے ناکافی ہیں، ہو سکتا ہے ان کے علاج پر کئی مہینے یا سال لگ جائے۔ میں جعلی حکومت سے کوئی ریلیف نہیں مانگ رہی۔