کوئٹہ: (دنیا نیوز) بلوچستان بجٹ میں ترقیاتی سکیمیں نظر انداز کرنے پر اپوزیشن نے اسمبلی اجلاس سے واک آوٹ کر دیا تاہم منانے پر واپس آ گئے، بجٹ بحث کے دوران ڈپٹی سپیکر کے منع کرنے کے باوجود اراکین میں شور شرابہ اور تلخ جملوں کا تبادلہ بھی جاری رہا۔
بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر بابر موسیٰ خیل کی زیر صدارت شروع ہوا، ترقیاتی سکیموں میں نظر انداز کرنے پر اپوزیشن کی جانب سے ایوان میں احتجاج کیا گیا اس دوران کئی اراکین اپس میں الجھ پڑے، بار بار ڈپٹی سپیکر کی جانب سے خاموش رہنے اور ایوان کو چلتے رہنے کی رولنگ کے باوجود اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے مابین تلخ جملوں کا تبادلہ جاری رہا۔
اپوزیشن نے پی ایس ڈی میں انھیں نظر انداز کرنے پر ایوان سے بائیکاٹ کر دیا تاہم منانے پر واپس لوٹے، بجٹ بحث کے دوران صوبائی مشیر بشرٰی رند کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی محرومیوں میں ہمارے اپنے لوگوں کا ہاتھ بجٹ میں کسی قسم کا کوئی ابہام نہیں، ہر شعبے کو ترجیحات میں شامل رکھا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت کسی شعبے میں پاکستان سے آگے نہیں اسکی مثال نہ دی جائے۔
صوبائی وزیر زمرک اچکزئی نے کہا کہ اپوزیشن کا جواب حکومتی ارکان دیں تو حزب اختلاف کو غصہ آ جاتا ہے۔ گزشتہ حکومتوں میں قبضے کرنے اور اقربا پروری کے سوا کچھ نہیں ہوا۔ صوبائی ترجمان لیاقت شاھوانی کے ٹوئٹ پر ایوان میں شور شرابہ بھی ہوا۔
ڈپٹی سپیکر نے اپوزیشن رکن کو ایوان سے نکال دینے کی وارننگ دے دی، اپوزیشن اور حکومت کے شور شرابے میں ڈپٹی سپیکر نے اجلاس پندرہ منٹ کیلئے ملتوی کر دیا۔