لاہور: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈیئر ریٹائرڈ اعجاز شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان حکومت چھوڑ دیں گے لیکن کسی کو این آر او نہیں دیں گے۔ حکومت اپنے 5 سال پورے کرے گی۔ فوج پاکستان کی طاقت ہے۔ حکومت اور فوج کا ایک پیج پر ہونا اس ملک کی طاقت ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈیئر ریٹائرڈ اعجاز شاہ کا دنیا نیوز کے پروگرام ”آن دی فرنٹ“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ہم لوگوں کے اوپر الزام تراشی کرنے میں بہت تیز ہیں، میں واحد شخص نہیں جو اس کا شکار ہوا۔
انہوں نے سابق صدر پرویز مشرف کیساتھ اپنے تعلق کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میں جب فوج میں میجر تھا، اس وقت مشرف لیفٹننٹ جنرل کے عہدے پر تعینات اور ہمارے انسٹرکٹر تھے۔ میں انھیں لیڈر مانتا ہوں۔
بریگیڈیئر ریٹائرڈ اعجاز شاہ نے اعتراف کیا کہ انھیں جنرل پرویز مشرف کو آرمی چیف بنانے کا سب سے پہلے پتا چل گیا تھا اور انہوں نے ہی فون کے ذریعے انھیں اس کی اطلاع دی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ جب میں نے جب جنرل پرویز مشرف کو کال کی انھیں اس وقت بالکل علم نہیں تھا کہ انھیں پاک فوج کا سپہ سالار بنایا جا رہا ہے۔ اعجاز شاہ نے بتایا کہ میں نے رات کے وقت انھیں فون کیا اور پوچھا کہ سر آپ کہاں ہیں، میں آپ کو ایک خوشخبری دینا چاہتا ہوں کہ آپ کو آرمی چیف بنایا جا رہا ہے۔ سابق جنرل اعجاز بٹ کے بارے میں بات میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر میں ان کیخلاف ہوتا تو 12 اکتوبر 1999ء کو انھیں جب آرمی چیف بنایا گیا، وہ موقع ہی نہ آتا۔
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ان میں بہت عاجزی ہے، ان کے بارے میں کہا جاتا ہے جو بھی ایک دفعہ ان سے مل لے تو ان کا گرویدہ ہو جاتا ہے لیکن جہاں تک چیف آف آرمی سٹاف کا تعلق ہے ان کے قریبی لوگ بھی نا جان سکے کہ ان کا ہر آرمی چیف سے کیوں نہیں بنی۔ 1999ء کے مارشل لا میں سوائے میاں نواز شریف کے کسی کا کوئی کردار نہیں تھا۔ انہوں نے ہی حکم دیا تھا کہ مشرف کے جہاز کو انڈیا لے جاؤ، ان کا جہاز کراچی میں لینڈ نہیں کرنا چاہیے۔
وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے کہا کہ میں نے کسی سیاست دان پر تشدد نہیں کیا، بلکہ میں جتنا بھی ریلیف دے سکتا تھا، وہ دیا۔ کبھی میاں نواز شریف کو تھپڑ نہیں مارا، اس بارے میں ان سے پوچھا جا سکتا ہے، رانا ثنا اللہ پر تشدد کی خبروں میں بھی کوئی صداقت نہیں ہے جبکہ جاوید ہاشمی نے آرمی کیخلاف پمفلٹ چھایا جس پر ان کا ٹرائل ہوا اور جیل بھیجا گیا
بینظیر بھٹو کے قتل کے الزام پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انھیں بیت اللہ محسود نے قتل کرایا تھا۔ میں کبھی ان سے نہیں ملا، وہ ڈیل کیساتھ پاکستان واپس آئی تھیں، شاید انہوں نے اس لیے میرا نام دیا کیونکہ میں اس ڈیل کیخلاف تھا، میرا کہنا یہ تھا کہ پیپلز پارٹی اور ق لیگ کا اتحاد الیکشن میں شاید نہ چل سکے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ افتخار چودھری کو ہٹا کر مشرف صاحب نے غلط کیا۔ میرے خیال میں سیکشن 6 پانچ چھ سو پر لگنا چاہیے۔ پہلے جنہوں نے کرپشن کی ان کو واپس لائیں۔
القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن اور امریکی آپریشن کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجھے تو اس سارے سین پر شک ہے، 7 فٹ کا ایک ایسا بندہ جسے ساری دنیا کی انٹیلی جنس ایجنسیاں ڈھونڈ رہی ہوں وہ اتنی دیر چھپ نہیں سکتا۔