اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے جج ارشد ملک کا بیان حلفی سابق وزیراعظم نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلوں کے ساتھ منسلک کرنے کا حکم دے دیا۔ جج کا خط اور بیان حلفی نواز شریف کی بریت کی درخواست کے رکارڈ کا حصہ بنا دیا گیا۔
ادھر اسلام آباد ہائیکورٹ نے جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا۔ قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت قانون کو خط لکھ دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت قانون کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ جج ارشد ملک کی خدمات واپس لی جائیں، وزارت قانون نئے جج کی تقرری کا فیصلہ کرے گی، جج ارشد ملک وزارت قانون کے ماتحت ہیں۔
ترجمان ہائیکورٹ کے مطابق ہائیکورٹ براہ راست جج ارشد ملک کیخلاف انکوائری نہیں کرسکتی، جج کی تقرری اور ہٹانے کیلئے چیف جسٹس ہائیکورٹ کی مشاورت ضروری ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ جج ارشد ملک کو واپس وزارت قانون بھیج رہی ہے، انکوائری ہائیکورٹ نے کرنی ہے یا وزارت نے ؟ فیصلہ وزارت قانون کریگا۔
اس سے قبل جج ارشد ملک نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھ کر ویڈیو الزامات مسترد کئے۔ جج ارشد ملک نے بیان حلفی بھی ہائیکورٹ میں جمع کرایا۔ جج ارشد ملک نے جاری پریس ریلیز بھی خط کے ساتھ ارسال کی۔ ان کی جانب دستاویزات بھی جمع کرائی گئیں۔ جج ارشد ملک نے اپنے خط میں موقف اپنایا کہ ویڈیو کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، مجھے بدنام کیا جارہا ہے۔