اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ قونصلر رسائی کسے دی جائے، کلبھوشن یا حسین مبارک کو؟ قانونی ماہرین دیکھیں گے۔ اگر بریت، رہائی اور وطن واپسی کی استدعا مسترد ہونے کے باوجود بھارت شادیانے بجائے تو ویلکم، عالمی عدالت نے پاکستان کے عدالتی نظام پر اعتماد کیا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا وزارت خارجہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کمانڈر کلبھوشن یادیو معاملے پر ہندوستان عالمی عدالت میں گیا جس نے آج اپنا فیصلہ سنا دیا، اس فیصلے میں اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو فتح دی ہے، یہ قوم کی اخلاقی کامیابی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہندوستان نے کلبھوشن یادیو کو بری کرکے اس کے حوالے کرنے کی درخواست کی لیکن عالمی عدالت انصاف نے اس درخواست کو تسلیم نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ انڈین نیوی کمانڈر کلبھوشن، بھارتی جاسوس، تخریب کار اور دہشتگردی میں ملوث ہے، وہ پاکستان میں رہے گا۔ عالمی عدالت انصاف نے مقدمے پر نظر ثانی اور دوبارہ دیکھنے کا کہا ہے۔ پاکستان خود فیصلہ کرے گا کہ کب اور کیا کرنا ہے۔ کلبھوشن یادیو کے پاس آرمی چیف اور صدر مملکت کے پاس اپیل کا حق ہے۔ فوجی عدالت نے جو فیصلہ کیا، اس پر کلبھوشن ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ بھی جا سکتے تھے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے استدعا کی تھی کہ فوجی عدالت کے فیصلے کو ختم کیا جائے، عالمی عدالت انصاف نے اسے ختم نہیں کیا۔ حاضر سروس آفیسر، بغیر ویزہ، جعلی نام اور اصلی پاسپورٹ کیساتھ پکڑا جائے تو فوجی عدالت میں ہی مقدمہ چلے گا۔ بھارت کا آرمی ایکٹ بھی یہی کہتا ہے جو پاکستان کا آرمی ایکٹ کہتا ہے۔ پاکستان ذمہ دار ملک ہے، عالمی عدالت کا پہلے بھی احترام کیا، اب بھی قانون کا احترام کریں گے۔