لاہور: (محمد حسن رضا) وزیراعظم کا دورہ لاہور اور پنجاب کابینہ میں ردوبدل کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، وزیراعظم عمران خان کا 18 جولائی کو لاہور آئے تھے، جہاں وزیراعظم عمران خان پنجاب کابینہ کی کارکردگی پر برستے رہے تو دوسری جانب اجلاس میں متعدد بار وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی تعریف بھی کی، وزیراعلیٰ کو واضح طورپر حکم دیا کہ ہر پندرہ روز بعد وزرا کی کارکردگی چیک کریں۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے حکم دیا کہ عثمان بزدار آپ کو اختیار ہے جس کو تبدیل کرنا ہے کریں اور وزرا بتائیں کیا کارکردگی ہے ؟ بتائیں اب تک کیا کیا ہے ؟ آپ اپنے محکموں میں کیا بہتری لائے ہیں ؟ عوام کو کیا بتائیں گے ؟ ذرائع کے مطابق عمران خان نے کہا کہ وزیراعلیٰ ہر 15 روز بعد وزرا کی رپورٹ لیا کریں اورمجھے بھی آگاہ کریں، عمران خان نے حکم دیا کہ آپ جو کام کر رہے ہیں وہ میڈیا پر آکر عوام کو بتائیں، عوام بھی اب پوچھ رہے ہیں کہ آپ نے ایک سال میں کیا کیا ہے ؟ عمران خان نے کہا کہ جو بھی افسر یا وزیر کام نہیں کر رہا یا کارکردگی ٹھیک نہیں مجھے بتائیں۔
عمران خان نے لوکل گورنمنٹ کی وزارت کسی کو بھی دینے سے انکار کیا اور کہا کہ ہمیں عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے ہیں، ان پر مکمل توجہ دیں، وزارتیں تبدیل کر رہے ہیں تو واپس بھی لے سکتے ہیں، عمران خان نے کہا یہاں وزارتیں کام کرنے والوں کو دی جائیں گی، عمران خان نے حکم دیا کہ پنجاب میں بہت اچھے کام بھی ہو رہے ہیں، یہ سب عوام کو بتائیں جائیں، ذرائع کے مطابق عمران خان کے دورہ لاہور میں پنجاب کی کابینہ کے معاملات سے متعلق جب معاملات زیر غور آئے تو اس میں بتایا گیا کہ پنجاب میں لوکل گورنمنٹ کے معاملات بہتر انداز میں نہیں چل رہے ہیں۔
بتایا گیا کہ پہلے صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کے سیکرٹری بلدیات سے اختلافات چلتے رہے، جس کے بعد وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے متعدد بار معاملات کو بہتر کرانے کی کوشش کی لیکن بہتر نہ ہو سکے ، اسی طرح راجہ بشارت کے پاس پہلے ہی بہت معاملات ہیں جو وہ دیکھ رہے ہیں، قانون و پارلیمانی امورکے معاملات بھی دیکھ رہے ہیں، جس کی وجہ سے بلدیات کی وزارت ایک بہت بڑا کام ہے ، جس کے لئے الگ وزیر ہونا چاہیے اور بعض وزیر راجہ بشارت کے خلاف مہم بھی چلارہے تھے اور بعض وزیر خود بلدیات کی وزارت لینے کے خواہشمند تھے ، لیکن وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے وزارت راجہ بشارت سے واپس لیکر خود اپنے پاس رکھ لی ہے ، اور اب کسی کوبھی بلدیات کی وزارت نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ہمایوں یاسر راجہ سیاحت کے وزیر ہونے کے ناطے کارکردگی بہتر نہ دکھا سکے ، جبکہ صمصام بخاری وزیراطلاعات ہونے کے باوجود شریف خاندان کے کیسز کو کھل کر میڈیا پر نہ لاسکے اور جو ان کو ٹارگٹ دئیے گئے تھے وہ بھی حاصل کرنے میں ناکام رہے لیکن صمصام بخاری اس وجہ سے بھی ناخوش تھے کہ ان کی وزارت میں بہت زیادہ مداخلت کی جارہی ہے اور خاص طورپر فیاض الحسن چوہان وزیراطلاعات نہ ہونے کے باوجودمحکمہ اطلاعات میں مداخلت کررہے تھے ، جس کی وجہ سے بہت زیادہ اختلافات پائے جاتے رہے ہیں۔ لیکن صمصام بخاری چاہتے تھے کہ انہیں یاتو بلدیات کی وزارت مل جائے یا پھر انہیں جنگلات کی وزارت مل جائے لیکن بعض وجوہات کو مد نظر رکھتے ہوئے انہیں کنسالیڈیشن کی وزارت دی گئی۔